جمعرات‬‮ ، 19 جون‬‮ 2025 

پشاور میں پاک فوج کے اسکول پر دہشتگردوں کے حملے، شہدا کی تعداد میں مزید اضافہ، مزید جاننے کیلئے کلک کریں

datetime 16  دسمبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور: ورسک روڈ پر واقع پاک فوج کے زیر انتظام اسکول پر دہشتگردوں کے حملے میں جام شہادت نوش کرنے والوں کی تعداد 126 ہوگئی ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کررہی ہے۔

پشاور میں الیکشن کمیشن کے صوبائی صدر دفتر کے قریب ورسک روڈ پر واقع پاک فوج کی رہائشی کالونی سے متصل آرمی پبلک اسکول میں نصابی سرگرمیاں جاری تھیں کہ سیکیورٹی فورسز کی وردی میں ملبوس 8 سے 10 دہشت گرد اسکول کی عمارت کے عقبی حصے سے دیوار پھلانگ کر اندر گھس آئے اور فائرنگ شروع کردی۔ فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز نے اسکول اور علاقے کو گھیرے میں لے کر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا۔ فائرنگ اور دھماکوں کے نتیجے میں اب تک 126 افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں سے 100 سے زائد اسکول میں زیر تعلیم بچے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق اسکول میں فوجی دستوں کا  آپریشن جاری ہے اور اس دوران سیکیورٹی اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہورہا ہے۔ اسکول کے 3 بلاک کلیئرکرالیے گئے ہیں، مزید بلاکس کو کلیئرکیا جارہا ہے۔  آپریشن کے دوران اب تک 4 دہشتگرد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ بچ جانے والے اسکول کے 4 بلاکس تک محدود کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس نے بھی علاقے میں اپنی نفری کو بڑھا دیا ہے تاکہ کوئی بھی دہشت گردعلاقے سے بچ نکلنے میں کامیاب نہ ہوسکے۔

واقعے کی ذمہ داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے۔ تنظیم کے مرکزی ترجمان محمد عمر خراسانی برطانوی خبر رساں ادارے سے  بات کرتے ہوئے کہا کہ  اس کارروائی میں ان کی تنظیم کے 6 ارکان ملوث ہیں اور یہ کارروائی شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن ضربِ عضب اور خیبر ایجنسی میں جاری آپریشن خیبر ون کے جواب میں ہے۔

عینی شاہد طالب علم نے میڈیا کو بتایا کہ دہشتگرد غیر ملكی لگ رہے تھے اور عربی میں  بات چیت كر رہے تھے ، ان کے استاد لیکچر دے رہے تھے كہ اچانک عقب سے ہوائی فائرنگ ہوئی تو طلبا نے كلاس كے دروازے بند كر دیئے لیكن دہشتگرد دروازے توڑ كر كلاس میں  داخل ہو گئے پہلے ہوائی فائرنگ كی اور بعد میں کچھ بچوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا، بعد میں انہوں نے مختلف جگہوں پر مورچے سنبھال لیے اور وقفے وقفے سے فائرنگ کرتے رہے۔

خیبرپختونخوا اور پنجاب حکومت نے دہشتگردوں کے اس مکروہ فعل کی مذمت کرتے ہوئے صوبے بھر ميں 3 روزہ سوگ كا اعلان كرديا ہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم نواز شریف ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ، وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری، پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان، ایم کیو ایم کے قائدالطاف حسین، مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت، پاکستان عوامی تحریک کے قائد علامہ طاہر القادری اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سمیت ملک کی تمام سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں نے واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے شہدا کے لواحقین سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…