کراچی(این این آئی)سندھ ہائیکورٹ نے مٹھی تھر پارکر میں لڑکی کے اغوا، اجتماعی زیادتی اور خودکشی سے متعلق کیس میں ڈی این اے کرانے کی ہدایت کردی۔جمعرات کوسندھ ہائیکورٹ میں مٹھی تھر پارکر میں لڑکی کے اغوا، اجتماعی ذیادتی اور خود کشی کے نوٹس کی سماعت ہوئی۔ ڈی آئی جی میر پور خاص ذوالفقار مہر اور ایس ایس پی تھرپار کار حسن سردار اور دیگر پیش ہوئے۔
متوفیہ کے اہلخانہ نے عدالت کو واقعہ کی تفصیل سے آگاہ کیا۔ ڈی آئی جی میر پور خاص کی جانب سے پیش رفت رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ مقدمے میں 4 ملزمان گرفتار ہیںمقدمے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی شیخ نے کیس میں ڈی این اے کرانے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مدعی مقدمہ اور ان کے اہلخانہ کے ساتھ تعاون کیا جائے۔ مقدمے کی مزید تفتیش کرکے 2 ہفتوں میں پیش رفت رپورٹ جمع کرائی جائے۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے واقعے کا نوٹس لیا تھا۔سماعت کے بعدڈی آئی جی میرپورخاص نے عدالت کے باہرمیڈیا کے نمائندوں سے غیررسمی گفتگو میں کہا کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کیس کے مدعی اور گواہ کو تفصیل سے سنا ہے۔ چیف جسٹس نے تمام شواہد اور ڈی این اے کی بنیاد پر میرٹ پر تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ڈی آئی جی سے صحافی نے سوال کیا کہ واقعہ 8 تاریخ کو ہوا مقدمہ 18 ستمبردرج کیا گیا، وقت پر پولیس ایکشن لیتی تو بچی کی جان بچ جاتی؟ جس پرڈی آئی جی نے جواب دیا کہ مدعی اور گواہ نے چیف جسٹس کے سامنے اس معاملے کو کلیئرکیا ہے کہ ہم نے ہی کوئی چیز نہیں بتائی تھی۔ڈی آئی جی نے کہاکہ مدعی اور گواہ نے کہا ہے کہ ہم نے جب پولیس کو رپورٹ کیا ہے تو انہوں نے کارروائی کی ہے۔ مدعی اورگواہ پولیس کی تفتیش سے مطمئن ہیں۔