اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے درمیان دو طرفہ ملاقات کا خواہاں نہیں ہوگا جب دونوں اس ہفتے کے آخر میں خطے کے 13 رہنماؤں کے ساتھ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 22ویں سربراہی اجلاس میں شرکت کے
لیے ازبکستان کے تاریخی شہر سمرقند میں ایک ہی چھت کے نیچے ہوں گے۔ پاکستان نے یہ موقف مقبوضہ کشمیر کے لوگوں اور اس ملک کے مسلمانوں کے ساتھ بھارتی حکومت کے وحشیانہ اور غیر انسانی رویے کی وجہ سے اٹھایا ہے۔روزنامہ جنگ میں صالح ظافر کی شائع خبر کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس کے اعلیٰ ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد مثبت انداز میں غور کر سکتا ہے اگر نئی دہلی اس طرح کی منظم میٹنگ کی درخواست کرے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان پہلی ملاقات قابل ذکر ہوگی کیونکہ یہ جنوری 2020سے کورونا وائرس وبائی امراض کے ابتدائی دنوں کے بعد سے چینی رہنما کے بیرون ملک پہلے دورے کا حصہ ہوگی ۔ قدیم ازبک سلک روڈ شہر سمرقند میں شہباز اور شی کی سائیڈ لائن ملاقات نمایاں اہمیت کی حامل ہوگی چونکہ دونوں ممالک کے ایجنڈے میں کئی موضوعات زیر بحث ہوں گے جن میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر تیزی اور اورمعیشت کیلئے چینی مالی امداد کی اشد ضرورت شامل ہیں جسے پہلے پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت نے تباہ کیا اور مزید خوفناک سیلاب نے تباہ کر دیا۔ ترک صدر رجب طیب اردوان اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف ان رہنماؤں میں شامل ہوں گے جو شنگھائی تعاون تنظیم کے دہانے پر شہباز سے دوطرفہ ملاقات کریں گے۔