گوجرانوالہ ( آن لائن ) وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے ایک ماہ میں بجلی سستی ہونے کی نوید سنا دی اور کہا ہے کہ اکتوبر سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ بہت کم رہ جائے گی، ایک ماہ بعد بجلی کی قیمت نیچے آئے گی، تحریک انصاف کا فتنہ اور فساد جلد عوام کے سامنے بے نقاب ہو جائے گا، کچھ لوگ اس ملک میں فساد پھیلانا چاہتے ہیں
لیکن یہ سیاست کا نہیں بلکہ سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کا وقت ہے اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے حکومت اپنا کام کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے بجلی کا نظام بھی متاثر ہوا اور بجلی سپلائی میں رکاوٹ آئی تھی تاہم دن رات کی محنت کے بعد بجلی کا نظام مکمل بحال کر دیا ہے، اب صرف معمول کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے،خیبر پختونخوا میں سیلاب سے بجلی کے کھمبے بھی پانی میں بہہ گئے تھے، ملک میں خسارے والے فیڈرز میں معمول کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ وفاقی وزیر نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ فتنہ اور فساد اگلے چند ماہ میں ایکسپوز ہوجائے گا، کسی جتھے کے پاس جلسے کے لیے 10کروڑ روپے ہیں، وہ 10 کروڑ روپے سیلاب متاثرین کے لیے استعمال ہونے چاہئیں، پنجاب حکومت کے پاس سیلاب متاثرین کے لیے پیسے نہیں ہیں مگر پنجاب حکومت کے پاس وزراء کے لیے گاڑیاں خریدنے کے لیے پیسے ہیں، حالت یہ ہے کہ ملک سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے اور پی ٹی آئی جلسوں اور تشہیر میں کروڑوں روپے لگا رہی ہے۔خرم دستگیر نے الزام عائد کیا کہ انہوں نے برطانیہ سے آئے 54ارب روپے بھی لوٹے ہیں، ان لوگوں نے چوری کی مگر یہ جواب دینے کیلئے تیار نہیں، بجلی کے ہر ایک بل پر عمرانی ٹھپہ لگا ہوا ہے، اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے تحریک انصاف نے کیا،
ان کے پاس توشہ خانہ کا کوئی جواب نہیں ہے، معلوم نہیں جو ڈیم فنڈ اکٹھا ہوا تھا وہ کہاں ہے؟ ہماری حکومت نے ان سب باتوں کے باوجود عوام کو ریلیف دینے کی حکمت عملی اپنائی ہے، جتنا ممکن ہوسکا وزیراعظم نے بجلی بلوں میں ریلیف دیا۔انہوں نے کہا کہ اکتوبر سے فیول پرائس ایڈ جسٹمنٹ بہت کم رہ جائے گی، جس کے باعث ایک ماہ بعد بجلی کی قیمت نیچے آئے گی،
ہم نے پاکستان کو بچانے کے لیے اپنی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچایا، تاہم اب مشکل ترین وقت گزر چکا ہے اور ہم بہتری کی جانب گامزن ہیں۔وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ میں ڈھونڈتا رہا لیکن عمران خان کی تقریر میں سیلاب متاثرین کا ذکر نہیں تھا، جلسے میں ہمیں کوئی بتا دیتے کہ 3 کروڑ 30 لاکھ لوگ کو کیسے امداد پہنچاتے، ہم نے متاثرین کو گھر بنا کر دینے ہیں اور کروڑوں لوگوں کو کھانا فراہم کرنا ہے۔