پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

آبی ذخائر نہ ہونے صرف ڈیڑھ ماہ کے قلیل عرصے میں 18 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا پانی سمندر کی نذر ہوگیا

datetime 8  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) سیلابی پانی کو زراعت صنعت اور کمرشل استعمال میں لانے کے لیے جھوٹے بڑے آبی ذخائر نہ ہونے صرف ڈیڑھ ماہ کے قلیل عرصے میں 18 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا پانی سمندر کی نظر ہوگیا۔ اعداد و شمار کے مطابق 16 جولائی سے 3 ستمبر تک صرف

دریائے سندھ میں آنے والے سیلاب سے اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے، اس دوران ڈائون اسٹریم کوٹری سے روزانہ ایک لاکھ 86 ہزار 131 ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر کی نظر ہو چکا ہے۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مجموعی طور پر ڈیڑھ ماہ کے عرصہ میں 18 اعشاریہ 642 ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر میں چلا گیا جب کہ پاکستان میں مجموعی طور پر پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 13 اعشاریہ 64 ملین ایکڑ فٹ ہے یعنی پاکستان میں ذخیرہ کرنے سے بھی تین ملین ایکڑ فٹ زیادہ پانی سمندر میں چلا گیا ہے۔آبی ماہرین نے بتایاکہ ملک میں صوبوں کے درمیان سیلابی پانی کی تقسیم کا باقاعدہ فارمولا موجود ہے مگر اس سیلابی پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے چھوٹے بڑے ڈیمز بنائے ہی نہیں گئے پانی کا تخمینہ لگانے کے لیے ایک فارمولا ہے۔ماہرین نے بتایاکہ ایک ملین ایکڑ فٹ پانی کو زراعت انڈسٹری اور کمرشل استعمال میں لائیں تو اس سے ایک ارب ڈالر قیمت بنتی ہے اس حساب سے اب تک 18 ارب ڈالر کا قیمتی پانی سمندر کی نظر ہوچکا ہے جب کہ پاکستان میں پینے کے پانی کی سطح بھی بڑی تیزی کے ساتھ کم ہو رہی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…