ماسکو/واشنگٹن(این این آئی )ماسکو کی جانب سے یوکرین میں اپنی فوجی کارروائیوں کے آغاز کے بعد روس اور امریکا کے کشیدہ تعلقات کے باوجود، وائٹ ہاس نے زور دیاہے کہ روس کو دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاست کے طور پر نامزد نہ کرنا حتمی فیصلہ ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق وائٹ ہائوس کی ترجمان کیرن جین پیئر نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے روس کو دہشت گردی کی
سرپرستی کرنے والے ملک کے طور پر نامزد کرنے کے خلاف حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ روس کو دہشت گردی کے ریاستی سرپرست کے طور پر نامزد کرنے سے خوراک کی برآمدات میں تاخیر ہو سکتی ہے اور بحیرہ اسود کے پار سامان کی نقل و حمل کے معاہدوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاس پہنچنے پر صحافیوں کے مختصر رد عمل کے دوران، روس کو دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والا ملک قرار دینے کے خیال کو مسترد کر دیا۔وائٹ ہائوس میں پریس بیانات میں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا روس کو دہشت گردی کے ریاستی سرپرست کے طور پر درجہ بندی کیا جانا چاہیے۔دوسری جانب کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے امریکی صدر کے روس کو دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والا ریاست قرار دینے سے انکار کو مثبت قرار دیا۔پیسکوف نے ایک پریس بیان میں کہا کہ یہ سوال خود ہی اشتعال انگیز ہے۔یقینا یہ اچھی بات ہے کہ امریکی صدر نے اس طرح جواب دیا ہے۔روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ یہ قدم سفارتی تعلقات کو منقطع کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ملک امریکی موقف میں کسی بھی پیشرفت کے لیے تیار ہے۔