برسلز (این این آئی )یورپی یونین نے 2015کے جوہری معاہدے کی بحالی کے مجوزہ خاکے پر ایران کے ردعمل کو تعمیری قراردیا ہے اور کہا ہے کہ تنظیم طویل ترمذاکرات پر امریکا سے مشاورت کر رہی ہے۔ایران کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے سفارتی کوششوں سے
واقف ایک عہدہ دار کے مطابق یہ تبصرے اس بات کی پہلی مثبت علامت ہیں کہ تہران کی جانب سے پیر کی رات یورپی یونین کو باضابطہ طور پر پیش کردہ موقف شاید مذاکرات میں تعطل کو دورکرنے کا سبب بنے گا۔اس عہدہ دار نے اس معاملے کی حساسیت کی وجہ سے اپنا نام ظاہرنہیں کیا اور کہا کہ ایران کے ردعمل کے ابھی مطالعہ کی ضرورت ہے اور جوہری مذاکرات کے دیگر فریق،جن میں امریکا ، چین اور روس شامل ہیں،اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔یورپی یونین کے ثالثوں نے گذشتہ ہفتے تاریخی جوہری معاہدیکو ختم کرنے کی حتمی تجویز پیش کی تھی۔ یورپی بلاک نے اس متن کو ایک معاہدے کو بچانے کی آخری بقیہ امیدقراردیا ہے جس کا مقصد تہران کی جوہری سرگرمی کو اس کے توانائی کے شعبے سمیت پابندیوں کے خاتمے کے بدل میں محدود کرنا ہے۔ لیکن اعلی ایرانی حکام کے تبصروں سے پتا چلتا ہے کہ وہ مجوزہ سمجھوتے میں مزید تبدیلیوں کے خواہاں ہیں۔ یہ کہاجارہا ہے کہ ایران سے اضافی تیل توانائی کی بڑھتی ہوئی لاگت سے متاثرہونے والی عالمی معیشت کے لیے انتہائی ضروری ریلیف فراہم کرسکتا ہے۔