اسلام آباد (نیوز ڈیسک )جادوئی آئینے کے نام سے مشہور پندرہویں یا سولہویں صدی میں بنائے گئے ایک آئینے سے منعکس شدہ روشنی میں پوشیدہ انسانی تصاویر کا انکشاف ہوا ہے۔نجی ٹی وی ایکسپریس کے مطابق 2017 میں آخری بار اس آئینے کو نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا۔
جادوئی آئینہ، درحقیقت ایک خاص شیشہ ہے جو خاص انداز سے روشنی ڈالنے پر جو کچھ منعکس کرتا ہے اس میں چھپے خدوخال دکھائی دیتے ہیں۔ اس کی وجہ آئینے کی اندرونی سطح ہے جسے خاص طور پر بنایا جاتا ہے۔ اس سے قبل یہ ٹوکیو کے میوزیم میں بھی دکھایا جاتا رہا ہے اور کہا جاتا ہے کہ آئینہ سازی کا یہ طریقہ جاپان میں ہی ایجاد ہوا تھا۔جب اس آئینے پراسمارٹ فون کی تیز روشنی ڈالی گئی تو وہ منعکس ہوکر جب دیوار پر پڑی تو اس روشنی میں ایک واضح تصویر سامنے آئی۔ کچھ تجربات کے بعد تصویر مزید واضح ہوئی تو اس میں گوتم بدھ کا ہیولہ دیکھا جاسکتا ہے۔ بدھ آلتی پالتی مارکر بیٹھا ہے۔ آئینے کی پشت کانسی کی دھات سے بنی ہے جس پر موٹے حروف میں لکھا یہ لکھا ہے: ’امیتابھا، جو مشرقی ایشیا کے بدھ مت طبقہ فکر کی اہم شخصیت گزرا ہے۔‘اس دریافت کے بعد سنسناٹی میوزیم دنیاکے ان چند عجائب گھروں میں سے ایک ہے جہاں ایسا جادوئی آئینہ موجود ہے۔ محتاط اندازے کے مطابق صرف تین مقامات پر ہی یہ شاہکارموجود ہیں۔ آئینے کی سطح کو ہلکا سا خمیدہ کرکے اس پر مختلف الفاظ، یا تصاویر کاڑھی جاتی ہیں جن کا عکس دیوار پر مزید نمایاں دکھائی دیتا ہے۔