اتوار‬‮ ، 29 جون‬‮ 2025 

تیس بینکوں نے بااثر افراد کے 20 ارب کے قرضے معاف کئے

datetime 24  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سابق اور موجودہ حکومتوں میں شامل اہم افراد کو نوازنے کےلئے 2012 سے 2014 کے دوران 30 بینکوں نے 20 ارب روپے کے قرضے معاف کئے اور قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا۔ایک قومی اخبار کے مطابق ملنے والی بینکوں کے نام کے ساتھ معاف کرائے گئے قرضوں کی سمری سے انکشاف ہوتا ہے کہ 2000 سے زائد صارفین نے بادی النظر میں بینکوں اور مالیاتی اداروں سے رقوم معاف کرانے کیلیے اپنا اثر رسوخ استعمال کیا۔ یہ سب اس کے بعد رونما ہوا جب اسٹیٹ بینک نے سپریم کورٹ کو مطلع کیا کہ ملک کے بااثر افراد نے 1997سے 2009کے درمیان مختلف حکومتوں میں 403ارب روپے کے قرضے معاف کرائے۔2012 سے 2014کے درمیان بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے والوں میں سرفہرست آزاد کشمیر کے صدرسردار یعقوب خان ہیں جنھوںنے 2012 میں 9.009 ملین روپے کے قرضے معاف کرائے۔ ان کے پریس سیکریٹری نے قرضے کی معافی کی تصدیق کی لیکن زور دیاکہ پولی پراپلین کے قرضے کی معافی کے لیے بینک پر کوئی سیاسی دباﺅ نہیں ڈالا گیا۔ان کا قرضہ بینک کی پالیسی کے تحت کسی دوسرے عام صارف کی طرح معاف کیا گیا۔عبدالحفیظ پیرزادہ کی انڈس ویلی نے 105.7 ملین جب کہ مرحوم ایم این اے غلام مصطفیٰ شاہ کی لاڑ شوگر ملز نے 73 ملین روپے کے قرضے معاف کرائے۔ ایم این اے اویس لغاری اور ایم اپی اے جمال لغاری کی ڈیرہ غازی آئل مل نے 3.67 ملین کی رقم معاف کرائی۔ رابطے پر اویس لغاری نے بتایا کہ معاف کرائی گئی رقم صرف مارک اپ کی تھی اور کوئی اصل رقم معاف نہیں کرائی گئی۔مانڈوی والا پلاسٹک انڈسٹری نے 2012 میں 14.6 ملین کا قرضہ معاف کرایا۔ اس کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں پیپلزپارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا، عظیم مانڈوی والا، ندیم مانڈوی والا، شیریں مانڈوی والا اور قلب عباس شامل ہیں۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ بینک ہمیشہ صارفین کے قرضے معاف کرتے ہیں، یہ کوئی جرم نہیں۔ میرا کاروبار بند ہوگیا لہٰذا قرضے معاف کرانے کے لیے ہماری قانونی پوزیشن بہت مضبوط تھی۔ ممتاز تعمیراتی کمپنی، حبیب رفیق لمیٹڈ نے 26.539ملین روپے کی معافی حاصل کی۔ کمپنی کے ترجمان نے موقف اختیار کیا کہ ہمارا کاروبار اس حالت میں نہیں تھا کہ رقم ادا کی جاتی۔ بچانی شوگرمل نے جو پیپلزپارٹی کے ایم این اے عبدالستار بچانی کی ملکیت ہے۔22ملین کاقرضہ معاف کرایا۔ ان کاکہنا ہے کہ پرائیویٹ بینک ہمیشہ میرٹ پرقرضے معاف کرتے ہیں۔ اس میں کسی قسم کی بھی نوازش شامل نہیں۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابرنے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت قرضے معاف کرانے کی مرکزی بینک کی پالیسی پر نظرثانی کرے۔ بینکوں کا نظام بہتر کرنے کے لیے نئی قانون سازی ہونی چاہیے جس کے تحت تمام کسٹمرزسے یکساں سلوک کیا جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…