نیوجرسی (این این آئی)پاکستان کے ساتھ دوبارہ ایک مضبوط شراکت داری استوار کرنے کی واشنگٹن کی خواہش اجاگر کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے سازشی دعوے انتہائی پریشان کن ہیں۔امریکا میں پاکستان کے سفیر سردار مسعود خان نے پاک امریکا تعلقات کی رفتار کو مثبت قرار دیا ہے۔ مسعود خان نے کہا کہ
پاک امریکا تعلقات کی رفتار مثبت ہے اور اعلیٰ سطح کے روابط میں اضافے کا رجحان ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا میں مقیم پاکستانی دونوں ملکوں کے درمیان غلط فہمیاں دور کرنے کے حوالے سے کردار اداکریں۔تفصیلات کے مطابق اٹلانٹک سٹی، نیو جرسی میں امریکا میں پاکستانی ڈاکٹروں کی تنظیم’ ’اپنا‘‘کے سالانہ کنونشن سے خطاب میں ڈائریکٹر پاکستان ڈیسک نیل ڈبلیو ہاپ نے پاکستان اور امریکا کے تعلقات کو ایک ایسی شراکت داری کے طور پر بیان کیا جس کے بغیر ہم نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں عالمی معاملات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔ یہ ایک شراکت داری ہے جو ہمارے لیے ضروری ہے۔نیل ڈبلیو ہاپ نے کہا کہ ایک پاکستانی وفد 25 جولائی کو دونوں ممالک کے درمیان صحت کے حوالے سے اب تک کے سب سے بڑے مذاکرات کے لیے واشنگٹن کا دورہ کرے گا۔پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کے تعلقات پہلے ہی مستحکم ہو چکے ہیں اور مستقبل قریب میں یہ مزید بہتر ہونے کے لیے تیار ہیں۔تاہم امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر جلیل عباس جیلانی نے تسلیم کیا کہ تعلقات ایک مشکل مرحلے سے گزر رہے ہیں اور انہوں نے شراکت کو ٹریک پر رکھنے کے لیے اعلی سطح کے مذاکرات کی بحالی کا مشورہ دیا۔مسعود خان نے امریکی سرمایہ کاروں کو یہ یاد دلاتے ہوئے کہ پاکستان میں ایک بڑی اور متحرک مڈل کلاس ہے اور سرمایہ کاری کے بہترین مواقع فراہم کرتا ہے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تجارتی تعلقات کی تجویز پیش کی۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کے پاکستان کی ملکی سیاست میں مبینہ امریکی مداخلت کے دعوے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں نیل ہاپ نے کہا کہ یہ بہت پریشان کن ہے، ان الزامات میں قطعی کوئی صداقت نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان میں ایک مضبوط، جمہوری سیٹ اپ کی حمایت کرتے ہیں
، ہمیں اس کی ملکی سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ یہ پورا واقعہ انتہائی افسوسناک تھا، انہوں نے مزید کہا کہ اس مبینہ سازش میں ملوث امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو کے ساتھ ان کے ذاتی تعلقات ہیں، وہ پاکستان کے لیے مثبت جذبات رکھتے ہیں
اور کسی بھی سازش میں ملوث ہونے کو مسترد کرتے ہیں۔نیل ہاپ نے بھی ڈونلڈ لو کو ایک مکمل پروفیشنل کہا جو اس طرح کے بیانات نہیں دے سکتا۔سابق سفیر نے نے اس اور اسی طرح کے دیگر مسائل سے ایک محتاط اور غیر جانبدارانہ انداز میں نمٹنے کی تجویز پیش کی۔