لاہور (آئی این پی، این این آئی)پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا، درخواست میں اوگرا، وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی جانب سے دائر کی گئی، درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ حکومت نے کابینہ کی منظوری کی بغیر پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا، حکومتی اقدام غیر قانونی ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ عدالت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کالعدم قرار دے۔یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے ایک بار پھر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے جس کے مطابق پٹرول 14روپے 85پیسے،ہائی سپیڈ ڈیزل 13روپے 23پیسے،لائٹ ڈیزل 18روپے 68پیسے، مٹی کا تیل 18روپے 83پیسے فی لیٹر مہنگا ہوگیا، پٹرول پر 10روپے، ہائی سپیڈ ڈیزل،لائٹ ڈیزل او ر مٹی کے تیل پر 5روپے فی لیٹر لیوی عائد کر دی گئی۔جمعرات کو وزارت خزانہ سے جاری تفصیلات کے مطابق ایک بار پھر پٹرول کی قیمت میں 14 روپے 85 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 248روپے 74پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے،پٹرول پر 10 روپے فی لیٹر لیوی عائد کی گئی ہے۔ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 13روپے 23پیسے اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 276روپے 54پیسے فی لیٹر ہو گئی، ہائی سپیڈ ڈیزل پر 5 روپے فی لیٹر لیوی عائد کی گئی ہے۔
لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 18 روپے 68 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا اور نئی قیمت 226 روپے 15 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے، لائٹ ڈیزل پر 5 روپے فی لیٹر لیوی عائد کی گئی ہے۔مٹی کے تیل کی قیمت میں 18 روپے 83 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا جس کے بعد نئی قیمت 230 روپے 26 پیسے ہو گئی ہے۔
مٹی کے تیل پر 5 فی لیٹر لیوی عائد کی گئی ہے، نئی قیمتوں کا اطلاق رات بجے سے ہوگیا۔یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی سے وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے آئندہ مالی سال میں مرحلہ وار بنیادوں پر پٹرولیم لیوی ٹیکس میں 50 روپے اضافے کی ایوان سے منظوری مانگی، ایوان نے پٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی ترمیم منظورکرلی تھی۔
گزشتہ روز فنانس بل کی منظوری لی گئی تھی،جس کے مطابق یکم جولائی 2021 سے 30 جون 2022ء کے دوران پٹرول لیوی 750 کی بجائے 855 ارب روپے جمع کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی مخلوط حکومت نے اپریل میں اقتدار سنبھا تو پہلے عالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے دباؤ کے باوجود پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا تھاتاہم عالمی ادارے کی طرف سے قرض پروگرام بحال نہ کرنے کے بعد وفاقی حکومت نے 26 مئی کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر اضافہ کیا تھا۔
جس کے بعد پٹرول 179 روپے 86 پیسے، ڈیزل 174 روپے 15 پیسے، مٹی کا تیل 155 روپے 56 روپے اور لائٹ ڈیزل 148 روپے 31 پیسے کا ہو گیا تھا۔واضح رہے کہ 2 جون کو 2 جون کو حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر 30 روپے اضافہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پٹرول کی قیمت 209 روپے 86 پیسے ہو گئی تھی، ڈیزل کی قیمت 204 روپے 15 پیسے ہوگئی تھی۔
لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت بڑھا کر 178 روپے 31 پیسے فی لیٹر، مٹی کا تیل 181روپے 94پیسے ہو گئی تھی۔اسی طرح 15 جون کو مسلسل تیسری بار حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا۔ پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 24 روپے 3 پیسے، ڈیزل کی قیمت میں 59 روپے، مٹی کے تیل کی قیمت 29.49 پیسے کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد پٹرول کی قیمت 233 روپے 89 پیسے، ڈیزل کی قیمت 263 روپے 31 پیسے روپے ہو گئی تھی۔ مٹی کے تیل کی قیمت 211.43 روپے ہو گئی تھی۔