پیر‬‮ ، 21 جولائی‬‮ 2025 

کائناتی تحقیق کے لیے 64 ریڈیائی دوربینوں کو یکجا کردیا گیا

datetime 28  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پریٹوریا(این این آئی)تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک دو نہیں بلکہ 64 ریڈیائی دوربینوں کی قوت ایک ساتھ ملائی گئی ہے۔ اس کا مقصد عمومی طور پر کائنات کے رازوں کو افشا کرنا، ارتقا کو سمجھنا ہے تو بالخصوص دور بہت دور موجود نیوٹرل (چارج کے بغیر)ہائیڈروجن گیس کا پتا لگانا ہے

جو بہت ہی نحیف آثار رکھتی ہے۔اس کاوش میں ممتاز ماہرینِ فلکیات کی ٹیم شامل ہے جنہوں نے جنوبی افریقہ میں واقع میرکاٹ دوربین کی 64 ڈشوں کو ایک کیا ہے۔ اسے ترقی دے کر دنیا کی سب سے بڑی ریڈیائی دوربین بنایا جائے گا جس ایس کے اے آبزوریٹری (ایس کے اے او)کا نام دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ اس کا پورا نام اسکوائر کلومیٹر ایرے آبزرویٹری ہے۔ اس منصوبے سے 20 ممالک کے 500 انجینیئر اور سینکڑوں ماہرین وابستہ ہیں۔ مختلف علاقوں میں 64 کے قریب ریڈیائی دوربینیں ہیں۔ اس کا اہم مقصد کائنات کی وسعت پر بڑے پیمانے پر تحقیق کرنا ہے۔ اس پیمانے پر بڑی کہکشاں بھی ایک نقطے کی مانند نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ تاریک مادے اور خود کائنات میں ثقلی قوت پر تحقیق کو مدِنظر رکھا گیا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ریڈیائی دوربینیں چونکہ ریڈیو امواج پر کام کرتی ہیں وہ 21 سینٹی میٹر طول موج (ویو لینتھ)کو دیکھ سکتی ہیں جو نیوٹرل ہائیڈروجن سے خارج ہوتا ہے۔ یہ عنصر کائنات میں عام ہے لیکن اس کا بصری مشاہدہ کرنا بہت مشکل ہے۔ اس کی تفصیلات دیکھ کر ہم کائنات میں مادے کے تقسیم اور موجودگی پر ہم تحقیق کرسکتے ہیں۔

دوسری جانب کائنات کے بعید ترین گوشوں میں موجود دوردراز علاقوں کے اجسام کو بھی ریڈیائی دوربینوں سے بلند معیاری عکس کے ساتھ دیکھا جاسکتاہے۔ اس کے لیے ہم عموما انٹرفیرومیٹر لگاتے ہیں لیکن اس ٹیکنالوجی کی اپنی حدود ہیں اور یہ اتنا حساس نہیں ہوتا کہ

خاطرخواہ کائناتی رازوں کو جاننے میں مدد دے سکے۔ اسی لیے اب 64 ڈشوں کو یکجا کیا گیا ہے جسے ماہرین نے ایک انقلابی سنگِ میل قرار دیا ہے۔ توقع ہے کہ اس سے کونیاتی تحقیق میں بہت مدد ملے گی۔اچھی بات یہ ہے کہ چار براعظموں پر موجود دیگر ریڈیائی رصدگاہوں نے بھی

اس مشن میں شمولیت اختیار کی ہے اور یہ پہلی مرتبہ دیکھا گیا ہے۔ اس طرح سنگل ڈش ٹیکنالوجی نے اہم انکشافات بھی شروع کردیئے ہیں۔ ان میں میرکاٹ کے ریڈیائی اور اینگلو آسٹریلیئن ٹیلی اسکوپ کے بصری مشاہدات کو باہم ملایا گیا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ ریڈیائی دوربین کے ادغام سے ماہرین نے بہت بڑا کائناتی اسٹرکچر دریافت کیا ہے۔ اس طرح ایک سے زائد ریڈیائی دوربینوں کو باہم ملاکر یہ پہلی اہم دریافت سامنے آئی ہے۔



کالم



نیند کا ثواب


’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…