اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی شرعی عدالت کے فقہی مشیر اور اسلامی فقہ کے معروف معلم ڈاکٹر اسلم خاکی (ایڈووکیٹ) نے کہا ہے کہ کنواری عاقلہ و بالغہ مسلمان خاتون ولی کی اجازت کے بغیر بھی شادی کرسکتی ہے۔ لڑکی کی بلوغت کی عمر پرتو اجتہاد ہوسکتا ہے
لیکن ولی کی اجازت پر نہیں ہوسکتا، ولی کی اجازت کے بغیر کنواری لڑکی کی شادی کا اختیار فقہا کے ہاں ایک اختلافی امر ہے، لیکن احناف کے ہاں ایسا نکاح جائز ہے۔ روزنامہ جنگ میں رانا مسعود حسین کی شائع خبر کے مطابق انہوں نے کہا کہ بلوغت کی عمر سے مراد طبی بلوغت نہیں بلکہ رشد کی عمر ہے، لیکن یہ اختیار کنواری لڑکی سے مطلقاً چھینا نہیں جا سکتا، ڈاکٹر خاکی نے میڈیا پر روزانہ کی بنیاد پر زیر بحث آنے والے اس اہم فقی مسئلہ سے متعلق خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آزادی اور قیود کے حسین امترج کا مذہب ہے، وہ لڑکی کے مفاد میں آزادی اور قیود کے درمیان توازن کا راستہ نکالتا ہے، انہوں نے کہا کہ کوئی مسلمان بھی اپنے آبائواجداد کے فرقہ کے عقائد اور فقہ کا پابند نہیں ہے بلکہ وہ اپنی آزاد مرضی سے اپنا فرقہ تبدیل بھی کر سکتا ہے۔ حتیٰ کہ ایک مخصوص فرقہ میں رہتے ہوئے دوسرے فرقہ کے مسائل پر بھی عمل کر سکتا ہے اور یہ طریقہ ہمارے اولین اسلاف کا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام ابویوسف نے فقہ حنفی میں رہتے ہوئے اپنے استاد اور فقہ حنفی کے بانی امام ابو حنیفہ کے فتاویٰ چھوڑ کر ان کے ہم عصر شام کے مشہور فقیہ امام وزاعی کے فتوئوں پر عمل کیا۔