کراچی(نیوز ڈیسک) امریکی ڈالر کی قدرمیں ڈیڑھ سوفیصد اضافے کے باعث روپے کی قدر میں کمی آئی، رواں مالی سال کے آغاز سے قبل 30 جون 2015 تک اوپن مارکیٹ میں ڈالرکی یومیہ طلب20 تا30لاکھ ڈالر تھی جو یکم جولائی سے بڑھ کر70 تا80 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی جو روپے کی نسبت ڈالر کی قدرکو بے قابو کر رہی ہے۔یہ بات فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدرملک بوستان نے جمعہ کواسٹیٹ بینک میں اجلاس کے دوران ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک سید عرفان علی کے استفسار پر بتائی۔ ملک بوستان نے بتایا کہ بینک ٹرانزیکشنز پرودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کے بعد نان فائلرز کی ایک بڑی تعداد اپنے سرمائے کو ڈالر سمیت دیگر اہم غیرملکی کرنسیوں میں تبدیل کر کے اپنے لاکرز میں رکھ رہی ہے جبکہ عازمین حج کی روانگی کے آغاز کی وجہ سے بھی اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اسٹیٹ بینک سواپ کے تحت ایک ماہ مدت کے لیے ایکس چینج کمپنیوں کو ڈالر فراہم کرے تاکہ ڈالر کی موجودہ بڑھتی ہوئی طلب کے اثرات کو زائل کرتے ہوئے اس کی قدر کو قابومیں لایا جاسکے۔انہوں نے اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا کہ وہ غیرقانونی طور پر منی ایکس چینج کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاو¿ن کرے۔دوران اجلاس ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک نے ایکس چینج کمپنیوں کو متعلقہ کسٹمرز سے شناختی کارڈ کی کاپی حاصل کر کے زرمبادلہ کے لین دین کی ہدایات جاری کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ بے قاعدگی کی مرتکب کمپنی کیخلاف رائج قوانین کے تحت سخت تادیبی کارروائی کی جائیگی۔ انہوں نے زرمبادلہ کے لین دین کی موثر مانیٹرنگ اور کالا دھن کی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کیلیے ایکس چینج کمپنیوں کو تمام لوکیشنز پر بائیومیٹرک سسٹم نصب کرنے کی بھی ہدایات کیں۔