طرابلس(نیوزڈیسک)سماجی رابطے کی ویب سائٹس کے ذریعے سامنے آنے والی ویڈیوز میں لیبی حکام ملک کو سابق مطلق العنان حکمران معمر القذافی کے بیٹے ساعدی کو بیان دینے پر تیار کرنے کے لئے دھمکیاں دیتے دیکھا گیا ہے۔ دو ہفتے قبل سوشل میڈیا ہی کے ذریعے ایسی ویڈیوز سامنے آئی تھیں جن میں سعدی پر طرابلس کی جیل میں حکام اسے تشدد کا نشانہ بنا رہے تھے۔بادی النظر میں ان ویڈیو کا سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر مشتہر کیا جانا طرابلس کا کنڑول سنبھالے حکمرانوں کو بدنام کرنا ہے۔ اس وقت لیبیا میں دو حریف حکومتیں بیک وقت کام کر رہی ہیں۔ طرابلس حکام کا اصرار ہے کہ ان کی نگرانی میں قیدیوں سے بہت اچھا سلوک کیا جاتا ہے۔یاد رہے کہ ساعدی القذافی کو گذشتہ برس نیجر سے لیبیا طلبی کے بعد سے طرابلس کی الہضبہ جیل میں قید ہیں۔ ان پر لیبی فٹبال فیڈریشن کے سربراہ کے طور پر ایک فٹبال کھلاڑی کے قتل سمیت متعدد دوسرے الزامات ہیں۔سعدی پر جیل میں تشدد کی پہلی ویڈیو سامنے آنے پر طرابلس حکومت نے صحافیوں کو سعدی کے سیل کا دورہ کرایا تاکہ وہ اس سے روا رکھا جانے والا حسن سلوک خود دیکھ سکیں۔ سعدی نے اس موقع پر بتایا کہ وہ ٹھیک ہیں، تاہم جیل سے رہائی چاہتے ہیں۔حال ہی میں سامنے آنے والی نئی ویڈیو میں ایک تفتیش کار سعدی کو کہتے دیکھا اور سنا جا سکتا ہے کہ تم خود بولے گے یا پھر ہمارے لوگ تمھیں 32 ملی میٹر گن کی گولی پر بٹھا کر ساری معلومات حاصل کر لیں۔ایک دوسرا اہلکار ساعدی سے بات کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ‘تمھارے باپ کے دور میں انٹلیجنس اداروں کے سیاہ وسفید کا مالک عبداللہ الثنی جب اس جیل آیا تو ہم نے اس کی پسلیاں توڑ ڈالیں تھیں۔’ ساعدی تفتیش کار سے درخواست کرتا ہے کہ میری آنکھوں سے پٹی اتارو، تو وہ گویا ہوتا ہے کہ ابھی نہیں، بعد میں اتاریں گے۔حکام، ساعدی سے اسلام پسندوں سے اور دیگر تنظیموں سے اس کے رابطوں کے بارے میں سوال کرتا ہے تو جوابا سعدی یہ کہتا سنائی دیتا ہے کہ وہ اس معاملے پر بات کرنے میں شدید خوفزدہ ہے، اللہ کی قسم، وہ لوگ مجھے زندہ نہیں چھوڑیں گے۔طرابلس حکام سے اس معاملے پر تبصر ہ حاصل نہیں کیا جا سکا۔ سرکاری استغاثہ کا کہنا ہے کہ جیل میں بنائی گئی پہلی ویڈیو میں تشدد کرنے والے گارڈز کی شناخت کے لئے تحقیق کی جا رہی ہے۔