کراچی(نیوز ڈیسک) بینک دولت پاکستان کے گورنر اور سارک فنانس کے موجودہ چیئرمین اشرف محمود وتھرا نے کہا ہے کہ سارک کے رکن ممالک اپنی اجتماعی وابستگی، تعاون اور معلومات کے تبادلے میں اضافے اور سارک فنانس کے مستقبل کی راہ عمل کو بہتر شکل دینے کی کوششوں کے ذریعے بڑھتے ہوئے عالمی چیلنجز سے نبرد آزما ہو سکتے ہیں۔انہوں نے یہ بات 20 اگست 2015 کو کھٹمنڈو، نیپال میں منعقدہ سارک فنانس وزرائے خزانہ کے ساتویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وتھرا نے سارک کے مرکزی بینک کے گورنرز اور اس خطے کے خزانہ سیکریٹریوں پر مشتمل نیٹ ورک سارک فنانس کی پروگریس رپورٹ پیش کی۔ اشرف محمود وتھرا نے سارک فنانس نیٹ ورک کی جانب سے کیے جانے والے بعض حالیہ اقدامات پر روشنی ڈالی جن میں سارک تبدل (سواپ) انتظام، سارک فنانس اسکالرشپ اسکیم کے تحت رکن ممالک کے اہلکاروں کی استعداد کاری کے پروگرام، سارک فنانس پورٹل پر باہمی دلچسپی کے مسائل پر بات چیت اور معلومات کا تبادلہ، شماریات کے علاقائی ڈیٹا بیس کی تخلیق اور مشترکہ تحقیقی جائزوں کا حالیہ اقدام شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے سارک شراکت داروں کے مابین قریبی روابط کے فروغ اور مرکزی بینکاری کے عملی شعبوں میں فنی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ انھوں نے سارک فنانس کے 30 ویں گروپ اجلاس کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا جس میں تعاون کے 5 شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور ان شعبوں پر پیشرفت اس نیٹ ورک کے لیے بالاآخر روڈ میپ کا کام کرے گی۔یہ 5 شعبے سارک خطے میں سرحد پار ترسیلات کے اخراجات گھٹانا، خطے میں سرحد پار تجارت، رکن ملکوں کے عملے کی استعداد بڑھانا، سارک فنانس شماریاتی ڈیٹا بیس کی تیاری اور باہمی دلچسپی کے امور کے تجزیے کے لیے مشترکہ تحقیقی مطالعے انجام دینا ہیں۔ اشرف محمود وتھرا نے امید ظاہر کی کہ ان شعبوں میں باہمی تعاون رکن ملکوں کے مابین مستقبل میں اشتراک کا واضح مینڈیٹ تشکیل دینے میں مدد دے گا۔انہوں نے کہا کہ علاقائی مرکزی بینکوں میں ہم آہنگ پالیسیاں تشکیل دینے کی استعداد موجود ہے جس سے بینکاری اور مالیات میں تعاون بڑھے گا اور سرحد پار تجارت اور سرمایہ کاری میں سہولت ملے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنا ادائیگیوں اور تصفیے کا نظام باہم مربوط کرنا اور بہتر بنانا چاہتے ہیں، اس شعبے میں تعاون سے دوطرفہ اور علاقائی تجارت کے فروغ میں مدد ملنے کے ساتھ ساتھ خطے میں مالی انفرااسٹرکچر بھی مستحکم ہو گا۔گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید اقدامات اور ان شعبوں کی نشاندہی کرنے کی ضرورت پر زور دیا جن سے رکن ملکوں کے مابین تعاون مزید گہرا ہو۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے مرکزی بینکوں کو سارک کے دیگر اداروں خصوصاً سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ساتھ اشتراک اور ربط بڑھانے کی ضرورت ہو گی کیونکہ یہ سرحد پار تجارت اور سرمایہ کاری کی رقوم کے فروغ میں مصروف ہے۔