جمعرات‬‮ ، 19 جون‬‮ 2025 

انڈیا میں ہندوؤں نے مسلمانوں پر ظلم کی انتہا کر دی، مگر کیوں؟ جاننے کیلئے کلک کریں

datetime 11  دسمبر‬‮  2014
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی: ہندوستانی ریاست اتر پردیش کے شہر آگرہ میں دائیں بازو کی انتہا پسند ہندو تنظیموں بجرنگ دل اور دھرم جگرن کی جانب سے ساڑھے تین سو سے زائد مسلمانوں کو ہندو بنانے کا انکشاف ہوا ہے۔

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس ) سے منسلک مذکورہ تنظیموں نے روپے پیسے کا لالچ دے کر ان مسلمانوں کو ہندو مذہب کی طرف راغب کیا۔

آگرہ کے پسماندہ علاقے مدھو نگر میں پیر کو ان تنظیموں نے ‘پرکھوں کے گھر واپسی’ کے نام سے ایک پروگرام کا انعقاد کیا، جہاں 60 مسلمان خاندانوں کو پیش کیا گیا جنھوں نے ہندومت قبول کرلیا ہے۔

اس کامیابی کے بعد اب یہ آرگنائزیشن ایک مہینے پر محیط ٹریننگ سیشن منعقد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جس میں ہندو مذہب قبول کرنے والے ان افراد کو ہندو مت کی تعلیم دی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندو مت قبول کرنے والے زیادہ تر افراد کا تعلق بہار اور بنگال سے ہے اور ان سے آدھار کارڈز اور مفت پلاٹ دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

تاہم پروگرام کے کوآرڈینیٹر اجو چوہان نے دعویٰ کیا ہے کہ مذہب کی یہ تبدیلی ‘رضاکارانہ’ طور پر ہوئی۔

دوسری جانب ہندو مت کی طرف آنے والے کچھ لوگوں نے میڈیا کو بتایا کہ آرگنائزر نے انھیں مالی فوائد کے ساتھ بہت سی حکومتی اسکیموں سے فوائد دلوانے کا بھی وعدہ کیا ہے۔

ہندوستان کی سماج وادی پارٹی کے ترجمان راجندر چوہدری نے واقعے کے حوالے سے کہا کہ ‘اس پورے پروگرام کا جائزہ لے کر تفتیش کرائی جائے گی’۔

جبکہ بھوجان سماج پارٹی کی چیئرمیں مایا وتی کا کہنا ہے کہ ‘ یہ واقعہ کمیونٹی فورسز کی کارروائی ہے، جو ریاست کا امن تباہ کرنا چاہتی ہیں اور ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جانا چاہیے’۔

دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن اسمبلی ونے کٹیار کا کہنا ہے کہ ‘اس پروگرام پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے اور جنھوں نے ہندو مت قبول کیا، یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے وہ ‘اپنے گھر’ واپس آگئے ہوں’۔

رپورٹس کے مطابق آرایس ایس نے رواں سال کرسمس کے موقع پر چار ہزار عیسائیوں جبکہ ایک ہزار مسلمان خاندانوں کو ہندو مذہب کی طرف راغب کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور اس پروگرام کو ‘گھر واپسی پروگرام’ کا نام دیا گیا ہے۔

آرگنائزرز کا دعویٰ ہے کہ علی گڑھ میں مذب کی تبدیلی کا پروگرام سب سے بڑا ہوگا۔

علی گڑھ اور 25 دسمبر کی تارخ کا انتخاب ایک خاص مقصد سے کیا گیا ہے۔

آرایس ایس کے ریجنل پراچرک راجیشور سنگھ نے کہا ہے کہ ‘یہ وقت ہندو شہر علی گڑھ کومسلمانوں سے چھیننے کا ہے۔ یہ بہادر راجپوتوں اور ان کے مندروں کا شہر ہے، جہاں مسلمانوں نے اپنے ادارے قائم کردیئے’۔

‘کرسمس کا تہوار اس لیے منتخب کیا گیا ہے کیوں کہ یہ ایونٹ دونوں مذاہب کے لیےشکتی پرکشا ( طاقت کے مظاہرے ) کا ہے۔اگر اُن کا مذہب بہتر ہے تو وہ ان کو ہماری طرف آنے سے روک سکتا ہے اور اگر وہ کرسمس کے موقع پر ہماری طرف آتے ہیں تو یہ عیسائیوں کے عقائد کو مسترد کرنے کے مترادف ہے’۔

سنگھ کا کہنا تھا کہ جن عیسائیوں اور مسلمانوں کو ہندو مت کی طرف راغب کیا گیا ہے وہ نچلے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔

انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مذہب کی تبدیلی کا یہ پروگرام سالانہ تھا، تاہم بقیہ سال اسے خفیہ رکھا گیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…