پشاور(نیوزڈیسک)خیبرپختونخوااسمبلی نے احتساب کمیشن کو مزید اختیارات دینے سمیت چاربل متفقہ طورپرمنظورکرلئے ۔اب کمیشن کے فیصلے کو جوڈیشل مجسٹریٹ ،سول کورٹ اور سیشن کورٹ میں چیلنج نہیں کیاجاسکے گا ۔جمعرات کے صوبائی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر قانون امتیازشاہد قریشی نے احتساب کمیشن ترمیمی بل پیش کیا،سینئرصوبائی وزیر عنایت اللہ نے لوکل گورنمنٹ اور سینئرصوبائی وزیر شہرام ترکئی نے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوشن سے متعلق ترامیمی بل پیش کئے ایوان نے تمام بلوں کومتفقہ طورپر منظورکرلیا۔احتساب کمیشن کے ترمیمی بل کے مطابق کمیشن کے فیصلے کو جوڈیشل مجسٹریٹ ،سول کورٹ اور سیشن کورٹ میں چیلنج نہیں کیاجاسکے گا اس کے علاوہ احتساب کمیشن کے ڈی جی اوربعض دیگرافسران کسی بھی مقام کو سب پولیس سٹیشن قرار دے سکتے ہیں احتساب کمیشن کے سزا کوکوئی عدالت معاف نہیں کرسکتی لوکل گورنمنٹ کے ترمیمی بل کے مطابق ڈسٹرکٹ ،ٹاﺅن اور تحصیل ناظم کے انتخاب کے دوران کامیاب امیدوار کو ایوان کی اکثریت حاصل ہونی چاہئے بل کے مطابق اگرکسی ایوان میں سوممبران ہیں تو کم ازکم ناظم اور نائب ناظم کو پچاس ممبران کی اکثریت حاصل ہونی چاہئے اسکے ساتھ اگرپہلے مرحلے میں اس کا انتخاب نہیں ہوتا تودوسرے مرحلے میں پہلے اور دوسرے نمبرپرآنےوالے امیدوارن کے مابین مقابلہ ہوگا اورتیسرے مرحلے میں ناظم اورنائب ناظم کو ناکامی کی صورت میں پوراایوان تحلیل کردیاجائے گا۔ایوان نے آئی ٹی اور صحت سے متعلق بل متفقہ طو رپر پاس کرلئے گئے ۔اس موقع پر بلوں کے مسلسل پاس کئے جانے پر اپوزیشن لیڈر لطف الرحمن نے اعتراض کیاکہ صوبائی حکومت کو عجلت میں فیصلے نہیں کرنے چاہئے اوربلوں کی منظوری کےلئے جوسلیکٹ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں اس کے ذریعے بلوں کو ایوان میں آناچاہیے جس کے جواب میں صوبائی وزیر شاہ فرمان نے ایوان کوبتایاکہ بعض قانونی وجوہات پر اس بل کے سلیکٹ کمیٹی کے پاس نہیں بھیجاگیا تاہم حکومت اپوزیشن کی تمام جماعتوں کوفیصلوں کے حوالے سے اعتماد میں لیگی۔صوبائی اسمبلی نے تحریک انصاف کے رکن محمودجان کی ہیلتھ سیکرٹری کےخلاف تحریک استحقاق کو متفقہ طو رپر منظورکرلیا جس کے بعد سپیکر نے اسمبلی کااجلاس سات ستمبر تک ملتوی کردیا۔