اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ٗ آئی این پی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ارشد شریف، سمیع ابراہیم ، معید پیرزادہ ، عمران خان کے خلاف اندراج مقدمہ پر سماعت ہوئی ۔عدالت نے صحافیوں کو گرفتار کرنےسے روک دیا۔دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ کیا بات ہے کہ سیاسی جماعتیں اقتدار میں آکر سب کچھ بھول جاتی ہیں۔بلوچ سٹوڈنٹس کو ڈنڈے مارے گئے ، کسی کو کچھ نہیں معلوم ۔
سب اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں ، اسلام آباد سے صحافی کو اٹھا لیا گیا ، ابھی تک اٹھانے والوں کا سراغ نہیں ملا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نےریمارکس دیے کہ سب سیاسی جماعتوں کے لیڈران آپسی لڑائی میں مصروف ہیں ، پاکستان کے مسائل کچھ اور ہیں ۔دوسری جانب وفاقی حکومت نے سابق وزیر شیریں مزاری کی گرفتاری کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں جواب جمع کرادیا۔ وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ شیریں مزاری کی گرفتاری پر جوڈیشل کمیشن آج بنادیا جائے گا۔ دوسری جانب صحافیوں سے گفتگو میں تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کہا آزاد کمیشن بننا چاہیے،گرفتاری نہیں اصل میں انہیں اغوا کیا گیا، بغیر وارنٹ کے جبری گمشدگی کرنے کی کوشش کی گئی، ان کی گاڑی اورفون کس نے لیا؟‘ڈرائیورکوکس نے مارا؟‘کمیشن کے سامنے بہت سے سوال آئیں گے۔اس موقع پر شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ کل رات میرے گھر کے باہر 2 پولیس کی وینز آئیں، خواتین پولیس اہلکار کا اصرار تھا کہ ایمان خود باہر آئیں، انہیں بتایا گیا میں گھر پر نہیں ہوں، پولیس رات کے وقت کیوں آتی ہے؟جاتے ہوئے وہ ایک نوٹس دے گئے، نوٹس میں پتاچلا میرے کیس میں اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم بنائی ہے جیسے میں کوئی دہشتگرد ہوں، ایک شہری پر ایسے چارج لگانا ریاست کے اوپر ایک سوال ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ چاہتے ہیں مجھے حراست میں لیں، چاہے گھنٹے کیلئے ہو یا10 گھنٹوں کیلئے، مجھے حراست میں لینا چاہتے ہیں۔