لاہور( این این آئی)سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکمرانوں کو سمجھ نہیں آرہی آگے کیسے جانا ہے معیشت کو چلانے کے لیے ہمیں بلائیں سب سمجھا دیں گے،حکومت ہاتھ پائوں پھولے ہوئے ہیں اس حکومت کے دو، دو وزیر خزانہ ہیں ایک یہاں اور دوسرا لندن میں ہے۔
دونوں کی باتیں ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہمارا آئی ایم ایف سے سوا 2روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت بڑھانے پرمعاہدہ ہوا تھا یہ لوگ 7روپے فی یونٹ بجلی مہنگی کرنے کا معاہدہ کرکے آگئے ہیں اب 7 روپے بجلی پر فی یونٹ بڑھنے سے عام آدمی کا کیا حال ہوگا۔ہم نے صرف 4 ماہ کیلئے روسی تیل سے ٹارگٹڈ سبسڈی دینی تھی انہوں نے جنرل دے دی ہے ہم روس سے تیل لینے کے بعد 42 روپے فی لیٹر سستا دیتے۔پیٹرول پر30 روپے اضافے سے ہر چیز مہنگی ہوگی اور مہنگائی کی وجہ سے شرح سود میں بھی مزید اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کے اردگرد کے لوگ انہیں غلط اعدادوشمار دیتے ہیں ان کوسمجھ آنی چاہیے مجموعی قرض کا 80فیصدنہیں لیاگیا قرض 18ٹریلین ضرور ہے لیکن معیشت بھی 72 فیصد بڑھی اور ہمارے دورکا قرض 64 فیصد تھا۔