اسلام آباد(نیوز ڈیسک)شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ ‘داعش’ نے شام کے بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر خالد الاسعد کا سرقلم کر کے ان کی لاش تدمر شہر کی ایک شاہراہ پر الٹی لٹکا دی۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ظلم و بربریت کا پہاڑ توڑنے والے قاتلوں نے آنجہانی ڈاکٹر کا کٹا سر زمین پر رکھا کر اس کے قریب ایک کاغذ پر ان کے خلاف چارج شیٹ بھی تحریر کر رکھی تھی۔ ڈاکٹر خالد الاسعد کو داعش نے ایک ماہ قبل تاریخی شہر تدمر سے اغوا کیا۔ تدمر پر انتہا پسند گروپ نے اسی سال مئی میں قبضہ کرنے کے بعد یہاں واقع تاریخی ورثہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی تھی۔ڈاکٹر خالد الاسعد داعش کے ہاتھوں ابتک تعذیب کے بعد قتل کئے جانے والوں میں سب سے نمایاں علمی اور ثقافتی شخصیت تھے۔ مرحوم کی عمر 82 برس تھی جس میں 50 برس انہوں نے شام کے محکمہ آثار قدیمہ کے سربراہ کے طور پر خدمات سرانجام دیں۔ مرحوم یونیسکو سمیت فرانس اور جرمنی میں آثار قدیمہ کے متعدد بین الاقوامی اداروں کے رکن تھے اور اس ضمن میں انہوں نے قابل قدر علمی اور تحقیقی خدمات سرانجام دیں۔داعش کے وحشی جنگجووں نے پیرانہ سال سائنسدان اور ماہر آثار قدیمہ کا سرکاٹ کر زمین پر رکھا دیا اور قریب ہی ایک کاغذ رکھ چھوڑا جس پر ان کے قتل کی خود ساختہ چارج شیٹ تحریر تھی۔