ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ملک میں اب بیورو کریٹ کے لئے کام کرنا ناممکن ہو چکا ہے، احد چیمہ نے اپنے استعفے کی وجوہات بتا دیں

datetime 28  اپریل‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی جاوید چودھری کے ساتھ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے احد چیمہ نے اپنے استعفے کی وجوہات بتا دیں، ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اب بیورو کریٹ کے لئے کام کرنا ناممکن ہو چکا ہے، انہوں نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں جب کام کیا کرتا تھا تو میں یہ بات بڑے تسلسل سے کرتا تھا کہ جو کام نہیں کرتے انہیں اہم پوزیشن پر نہیں رہنا چاہیے۔

اگر آپ نے فیصلے نہیں کرنے اگر آپ نے کام نہیں کرنا تو آپ کوئی حق نہیں رکھتے عہدے پر رہنے کا۔مجھے لگتا ہے کہ میں شاید اس طرح سے کام نہیں کر پاؤں گا، وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب سارا وقت آپ اپنے آپ کو بچاتے رہیں گے کہ اگر یہ فیصلہ کیا تو یہ ہو گا تو پھر آپ کوئی فیصلہ نہیں کر پائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ نیب سب سے زیادہ بڑا مسئلہ ہے اور باقی بھی سکروٹنی کے فورمز ہیں جو بار بار گورنمنٹ سرونٹس سے سوال کرتے ہیں لیکن نیب والی بات تو ویسے ہی یونیک ہے شاید پوری دنیا میں ایسا نہیں ہوتا، آپ ڈی موریلائز کہہ سکتے ہیں لیکن میرا اپنا خیال ہے کہ اگر آپ کا پرپز نہیں ہے وہاں بیٹھنے کا تو پھر آپ نہ بیٹھیں، پھرکسی اور موقع دیں جو کام کرنا چاہتا ہے،احد چیمہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم صاحب کی مہربانی ہے انہوں نے مجھے دو تین دفعہ کہا اور اسائنمنٹس مجھے آفر کیں کہ وہ کر لیں تو میں نے ان سے معذرت کی اور میرا خیال ہے کہ وہ میری بات کو سمجھیں گے، میں مستعفی ہونا چاہ رہا ہوں اور بیورو کریسی کو چھوڑنا چاہ رہا ہوں، احد چیمہ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ قبرستان بھرے پڑے ہیں ایسے لوگوں سے جن کے بارے میں سمجھاجاتا تھا کہ یہ نہیں ہوں گے تو کیا ہوگا کام کیسے چلے گا، لوگ چلے جاتے ہیں، ہم چار سال سے گورنمنٹ سے باہر ہے گورنمنٹ بھی چل رہی ہے نظام بھی چل رہا تھا،

احد چیمہ نے کہا کہ جب بیورو کریسی کے لوگوں سے ایک میٹنگ میں کہا گیا کہ گیس کیوں نہیں خریدی، تین ارب کا نقصان ہو رہا ہے اس وقت پاور، بجلی کی قیمتوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں، سب نے کہا کہ نیب کی وجہ سے۔ یہ بیورو کریسی کے لوگوں نے موجودہ وزیراعظم سے کہا کہ اس وجہ سے ہم فیصلہ نہیں کر پائے۔ ان کاکہنا تھا کہ پچھلے چار سال میں سول سرونٹس کے خلاف جو کمپین کی گئی اس کا کوئی رزلٹ تو ہونا تھا، ہمیں اس کا بہت عرصے تک نقصان بھگتنا پڑے گا۔ نیب کی وجہ سے سول سرونٹس والوں کی سوچ ہے کہ اگر میں کروں گا تو پھنسوں گا لیکن اگر میں کچھ نہیں کروں گا تو زیادہ سے زیادہ ٹرانسفر ہو جائے گی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…