اسلام آباد (این این آئی)گورنز پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے نومنتخب وزیر اعلیٰ پنجاب کی تقریب حلف برداری موخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک یہ عہدہ میرے پاس ہے اس وقت تک میں کسی غیر آئینی اقدام کی توثیق نہیں کروں گا اور نہ ہی خود کوئی غیر آئینی اقدام اٹھائوں گا۔اتوار کو گورنر ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمرسرفراز چیمہ نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے
ڈپٹی اسپیکر کو گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے صاف اور شفاف انداز میں ووٹنگ کروانے کی ہدایت کی گئی تھی، کل جس طرح ہنگامہ آرائی اور اراکین اسمبلی پر تشدد ہوا ہے وہ انتہائی شرمناک اور افسوسناک ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہا کہ اسی جماعت کے چیلوں نے دو روز قبل افواج پاکستان کے ایک افسر کے ساتھ بدمعاشی کی، کل پارلیمنٹ پر ریاستی طاقت کا جس طرح استعمال کیا گیا اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔گورنز پنجاب نے کہا کہ ذمہ داران کو بھی دیکھنا چاہیے کہ حالات کس جانب جارہے ہیں اور کن لوگوں کے ہاتھوں میں اقتداردیا جارہا ہے۔عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ گزشتہ روز جس طرح الیکشن لڑا گیا اس سے انتہائی غلط مثال قائم ہوگی، اگر واقعی حمزہ شہبا زکے پاس اپنی حمایت میں مطلوبہ تعداد موجود تھی تو الیکشن اس طرح متنازع بنانے کی ضرورت نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی سیکرٹری سے گزشتہ روز کے واقعہ کی رپورٹ منگوالی ہے جو میڈیا کے ساتھ شیئر کی جائے گی، آپ خود پڑھ کر بتائیں کہ کیا یہ الیکشن لاہور ہائی کورٹ کی ہدایات کے مطابق منعقد کیا گیا؟ کیا ہم اسے شفاف الیکشن کہہ سکتے ہیں؟گورنز پنجاب نے کہا کہ سیکریٹری اسمبلی کی رپورٹ سامنے رکھتے ہوئے میں نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کو لکھ کر ان سے رائے مانگی ہے، کیونکہ میں اس آئینی عہدے پر بیٹھ کر کسی غیر آئینی اقدام کی توثیق نہیں کرسکتا۔عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی حلف برداری کی کارروائی اس وقت تک آگے نہیں بڑھے گی جب تک ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رائے نہیں آجاتی اور میں مطمئن نہ ہوجائوں کہ وزیراعلیٰ کا انتخاب آئین اور عدالت کے احکامات کے مطابق کیا گیا۔رات کو ہونے والی حلف برداری کی تقریب سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ تقریب فی الحال موخر ہوگئی ہے۔عہدے سے برطرف کیے جانے کی اطلاعات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے پاس اس طرح کے کوئی صوابدیدی اختیارات نہیں ہیں، وہ صدر کو ایک سمری بھیجتے ہیں، جب تک صدر پاکستان اس کو نوٹیفائی نہیں کرتے تب تک میں اس عہدے پر برقرار ہوں۔ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری پر حملے سے متعلق سوال کے جواب میں
انہوں نے کہا کہ یہ کچھ نوجوان ارکان پارلیمنٹ کا فطری ردعمل تھا کیونکہ انہوں نے دیکھا کہ جس شخص کو انہوں نے اعتماد کو ووٹ دیا اس نے عین وقت پر ان کی پیٹھ پر چھرا گھونپ دیا۔گورنز پنجاب نے کہا کہ جب تک یہ عہدہ میرے پاس ہے اس وقت تک میں کسی غیر آئینی اقدام کی توثیق نہیں کروں گا اور نا ہی خود کوئی غیر آئینی اقدام اٹھائوں گا۔عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ اب قوم نے فیصلہ کرنا ہے کہ
کن لوگوں کے ہاتھ میں ایک سازش کے تحت اقتدار دیا جارہا ہے، ان لوگوں کی تاریخ میمو گیٹ اور ڈان لیکس سے بھری پڑی ہے، یہ ہاتھ آج ہم پر اٹھ رہے ہیں لیکن میں واضح کردوں کہ ان کے شر سے کوئی بچنے والا نہیں ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے گورنر پنجاب کو ہٹانے کی سمری صدر مملکت کو بھیج دی ہے، وزیر اعظم نے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئیگورنر کو عہدے سے ہٹایا ہے۔
گورنر ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران جب صحافیوں نے انہیں عہدے سے ہٹائے جانے سے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مجھے اس طرح سے نہیں ہٹایا جاسکتا، ابھی صرف سمری بھیجی گئی ہے جس کے بعد صدر مملکت کے پاس سمری پر دستخط کرنے کے لیے 15دن کا وقت ہوتا ہے۔ذرائع کے مطابق وفاق کی جانب سے یہ اقدام اس لیے کیا گیاکہ عمر سرفراز چیمہ نے گورنر ہاؤس میں نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے حلف برداری کی تقریب مؤخر کروادی تھی۔عمر چیمہ کے مطابق انہوں نے قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ ابھی نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب کی حلف برداری کی تقریب نہ منعقد کی جائے۔خیال رہے کہ عمر سرفراز چیمہ کو چوہدری سرور کے بعد رواں ماہ ہی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے گورنر پنجاب نامزد کیا گیا تھا۔