اسلام آ باد ( مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ کی تحلیل سے جہاں آئینی بحران نے جنم لیا ہے وہاں اسلام آ باد کے وفاقی سیکریٹریٹ میں بھی فیصلہ سازی کا عمل جمود کا شکار ہوگیا ہے۔ وزارتوں، ڈویژنوں اور محکموں میں صرف روٹین کا کام کیا جا ر ہا ہے کیونکہ وزراء ‘ وزرائے مملکت ‘ مشیر اور معاونین خصوصی دفاتر چھوڑ گئے ہیں۔
روزنامہ جنگ میں رانا غلام قادر کی شائع خبر کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلہ کے تحت وفاقی حکومت کا مطلب وفاقی کا بینہ ہے جو تحلیل ہوچکی ہے۔ وفاقی کا بینہ اعلیٰ تر ین انتظامی فورم ہے جو گزشتہ دو ماہ سے غیر فعال ہے کیونکہ وزیر اعظم عمران خان نے دو ماہ پہلے سے ہی کابینہ کا اجلاس بلانا بند کردیاتھا البتہ بعض سمریاں سر کولیشن کے ذ ریعے سے کابینہ سے منظور کرائی گئیں۔اسلام آ باد کی بیو رو کریسی دیکھو اور انتظار کرو کی پا لیسی پر عمل پیرا ہے اور نئی حکومت کی منتظر ہے۔ سینئر بیورو کریسی وزیر اعظم عمران خان سے نالاں ہے کیونکہ وزیر اعظم نے گزشتہ ڈیڑھ سال سے ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ کا اجلاس نہیں بلایا جو گریڈ21سے22میں افسروں کی ترقی کی منظوری دیتا ہے۔ پروموشن پالیسی کے تحت ایک سال میں اس کے دو اجلاس ہونے چاہئیں لیکن اکتوبر 2021 کے بعد اس کا کوئی اجلاس نہیں ہوا جس کی وجہ سے گریڈ21 کے متعدد افسران گریڈ22 میں ترقی لئے بغیر ریٹائر ہوگئے۔اس وقت کئی وزارتوں میں ایڈاہاک ازم کا راج ہے کیونکہ گریڈ22 کے افسروں کی قلت کے باعث گریڈ21 کے افسروں کو سیکرٹری کا چارج دیا گیا ہے۔نگراں وزیر اعظم کی تقرری تک صدر مملکت نے عمران خان کو بطور وزیر اعظم کا م جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے مگر بطور چیف ایگزیکٹو ان کی توجہ ملک کے انتظامی امور کی بجا ئے پی ٹی آئی کے سیا سی امور پر ہے۔