اسلام آباد(مانیٹرنگ، این این آئی) متحدہ اپوزیشن نے رات قومی اسمبلی میں ہی گزارنے کا فیصلہ کیا ہے، مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ جو جو آئین شکنی کے مرتکب ہوئے ہیں ان کیخلاف آرٹیکل چھ لگتا ہے۔میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جو آئین شکنی کے مرتکب ہوئے ہیں ان کیخلاف آرٹیکل چھ لگتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ سے اس سے متعلق فیصلہ آنے تک ہم دھرنا دینگے۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کسی صورت اسمبلیاں توڑنے کی تجویز نہیں دے سکتے،وزیراعظم،وزیراعظم ہی نہ رہے تو وہ کسی قسم کی تجویز کا حق نہیں رکھتے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ جب تک ہمارا آئینی حق نہ دیا جائے ہم دھرنا دینگے۔ٹوئٹر پر جاری ویڈیو پیغام میں بلاول بھٹو نے کہا کہ اسپیکر صاحب نے غیرآئینی کام کیا ہے اور پاکستان کا آئین توڑا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین کو توڑنے کی سزا واضح ہے، آئین کے مطابق عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی تھی، متحدہ اپوزیشن نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم نیشنل اسمبلی میں اس وقت تک دھرنا دیں گے جب تک ہمارا آئینی حق نہ دیا جائے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ پورا پاکستان جانتا ہے اور وزیراعظم اور اسپیکر سمیت سب نے دیکھ لیا کہ اپوزیشن کی تعداد مکمل تھی، ہمارے پاس اکثریت ہے کہ وزیراعظم کو تحریک عدم اعتماد میں شکست دلوائیں۔انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد پر اپنے وکلا کے ہمراہ سپریم کورٹ پہنچیں گے۔انہوں نے کہاکہ تحریک عدم اعتماد وزیراعظم کے خلاف جمع ہوچکی ہے، وہ اب پارلیمان کو تحلیل نہیں کرسکتے، انہیں عدم اعتماد کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے اسپیکر کے خلاف بھی عدم اعتماد جمع کروا رکھی ہے، اب واحد آئینی اور جمہوری راستہ یہی ہے کہ سپریم کورٹ یہ فیصلہ دے کہ عدم اعتماد پر ووٹنگ ہو۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان صاحب تحریک عدم اعتماد کو سازش قرار دے کر جھوٹ بول رہے ہیں اور وزیراعظم کے الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے میدان سے بھاگ کر یہ بچکانہ حرکت کرکے اپنے آپ کو ایسکپوز کردیا ہے، میں پاکستان کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ آئین اور جمہوریت کا ساتھ دیں اور کسی کٹھ پتلی اور غیرجمہوری شخص کو آپ کے حق پر ڈاکہ مارنے کی اجازت نہ دیں۔ واضح رہے کہ متحدہ اپوزیشن کا بعد میں قومی اسمبلی میں رات گزارنے کا فیصلہ تبدیل ہو گیا اور اراکین گھروں کو چلے گئے۔