اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) فوجی قیادت اپوزیشن کی 3آفرز پیش کرنے نہیں بلکہ حکومت کی درخواست پر وزیراعظم سے ملی تھی۔ملٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ سول حکومت نے اعلیٰ فوجی حکام کو ٹیلی فون کیا تھا اور ملاقات کی درخواست کی تھی، ملاقات میں عمران خان نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کو ہی قابل عمل کہا تھا۔روزنامہ جنگ میں فخر درانی کی خبر کے مطابق وزیراعظم کے اس
بیان پر کہ اپوزیشن کی جانب سے ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے انہیں تین آپشنز دیئے تھے۔ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فوجی قیادت نے اپوزیشن کے آپشنز پیش نہیں کیے تھے بلکہ سول حکومت نے اعلیٰ فوجی حکام کو ٹیلی فون کیا تھا اور ملاقات کی درخواست کی تھی تاکہ جاری سیاسی صورت حال پر بات کی جاسکے۔حکومت کی درخواست پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی نے بدھ کے روز وزیراعظم سے ملاقات کی تھی، جس میں سول اور فوجی قیادت نے مذکورہ تینوں آپشنز پر باہمی طور پر اظہار خیال کیا تھا۔پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے بعد حکومت اور فوجی قیادت نے جن آپشنز پر بات کی وہ تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنا، استعفیٰ دینا یا اسمبلیاں تحلیل کرنا تھیں۔لیکن وزیراعظم نے پہلی دو آپشنز مسترد کردیں اور تیسری آپشن پر اتفاق کیا، جو کہ ان کے مطابق قابل عمل تھی۔ملٹری ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم سے ملاقات کے بعد چیف آف آرمی اسٹاف اور ڈی جی ، آئی ایس آئی نے اپوزیشن قیادت سے بھی اسی روز ملاقات کی اور مذکورہ تینوں آپشنز انہیں بھی بتائے۔لیکن اپوزیشن نے اسمبلیاں تحلیل کرنے سمیت تینوں آپشنز مسترد کردیئے۔ فوجی قیادت نے اپوزیشن جماعتوں کے سربراہوں کو یہ بھی بتایا کہ وہ سیاسی معاملات میں مداخلت کے لیے ان سے نہیں مل رہے بلکہ باہمی مشاورت میں جو تین آپشنز سامنے آئے انہیں اپوزیشن جماعتوں کے سامنے رکھ رہے ہیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ کسی کا ساتھ نہیں دے گی بلکہ غیر جانب دار رہے گی ۔