ماسکو(این این آئی)اقوام متحدہ کے تحت عالمی ادارہ خوراک وزراعت (ایف اے او)کے ایک ماہرنے کہاہے کہ روس کی یوکرین کے خلاف جنگ نے امدادی گروپوں کے لیے غذائی اجناس کی رسد بہم پہنچانے میں رکاوٹیں پیدا کی ہیں اور یوکرین میں خوراک کی ترسیل میں خلل ڈالا ہے۔یوکرین میں ایف اے او کے نامزدعہدہ دار(ڈی آر او)اورسینئرایمرجنسی اور بحالی آفیسر روڈریگ ونیٹ نے
عرب ٹی وی سے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ خوراک کی رسد کی زنجیروں کومحفوظ بنانا،غذائی اجناس، سبزیوں اورلائیو سٹاک جیسی غذائیت سے بھرپوراشیا کی گھریلوسطح پر پیداوار کا تحفظ خوراک کے بحران کو روکنے میں اہم ثابت ہوگا۔انھوں نے خبردار کیا کہ یوکرین میں طول پکڑتی جنگ خوراک کی سلامتی اور غریب اور متوسط افراد کی زرعی بنیادوں پرروزی روٹی کے لیے واضح اوربڑھتاہوا خطرہ ہے۔اس ضمن میں آیندہ مہینے بہت نازک ہیں۔نقصان، غذائی تحفظ کے نتائج اور ضروریات کے بارے میں ٹھوس اعدادوشمار حاصل کرنے کے لیے برسرزمین تشخیص ضروری ہوگی۔ونیٹ نے وضاحت کی کہ یوکرین میں کسانوں نے ستمبر سے اکتوبر2021 کے درمیان موسم سرما کی گندم کی فصل بوئی تھی جو رواں سال جولائی اور اگست میں کاٹی جائے گی۔آنے والے ہفتوں میں کسان عام طور پر سبزیوں کی پیداوار کے لیے زمینیں تیارکررہے ہوں گے جن کی بوائی مارچ کے وسط سے مئی کے وسط تک متوقع ہے اور جولائی اورستمبر کے درمیان ان کی برداشت ہوگی۔انھوں نے کہا کہ ہمیں جنگ کے بوائی ،شجرکاری اور کٹائی پر اثرانداز ہونے کے امکانات پر گہری تشویش ہے۔خاص طور پر اگرکسان بوائی اور جانوروں کی خوراک تک رسائی حاصل نہیں کرسکتے تو ان کے لیے مزید مشکلات پیدا ہوگی۔ونیٹ نے بتایا کہ عالمی ادارہ خوراک وزراعت کے پاس اس وقت یوکرین میں 81 افراد پر مشتمل ایک ٹیم ہے اور اب اسے اپنے انسانی ردعمل کو بڑھانے کے لیے محوربنایا جا رہا ہے۔