ماسکو، سنکاپورسٹی(مانیٹرنگ، این این آئی) یوکرین پر روسی حملے کے بعد تیل کی قیمتیں آٹھ برس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، عالمی مارکیٹ میں برطانوی خام تیل کی قیمت میں 8 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے، برینٹ کروڈ آئل 105 ڈالر فی بیرل پر فروخت ہونے لگا، امریکی خام تیل کی قیمت بھی 100 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق روس پر یوکرین کے حملے کے بعد عالمی منڈی میں سونے اور خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔عالمی منڈی میں برینٹ خام تیل 101 ڈالر فی بیرل سے اوپر چلا گیا ہے جبکہ سونے کی قیمت 40 ڈالر فی اونس بڑھ گئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سنگاپور مارکیٹ میں دوران ٹریڈنگ برینٹ خام تیل 101 ڈالر 22 سینٹس پر پہنچا ہوا ہے، ڈبلیو ٹی آئی خام تیل 96 ڈالر 42 سینٹس پر ٹریڈ ہو رہا ہے۔گیس کی قیمت 4 فیصد اضافے سے 4 ڈالر 80 سینٹ فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگئی ہے۔واضح رہے کہ روس کے یوکرین پر حملوں کے بعد ایشیائی اسٹاک مارکیٹس مندی کی لپیٹ میں ہیں۔روس کے یوکرین پر حملے کے بعد یوکرین کے دارالحکومت کیف میں دھماکے سنے گئے ہیں جبکہ پورے یوکرین میں مارشل لا نافذ کر دیا گیا ہے۔روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین پر خصوصی فوجی آپریشن کا اعلان کرتے ہوئے یوکرین کی فوج سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔دوسری جانب روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ماسکو کے خلاف یوکرین کے اقدامات پرامریکا کی اعلان کردہ نئی پابندیوں کاسخت جواب دیا جائے گا۔سرکاری خبررساں ایجنسی نے وزارت کے حوالے سے ایک بیان میں کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پابندیوں کا سخت جواب دیا جائے گا، ضروری نہیں کہ یہ متناسب ہوبلکہ امریکی فریق کے لیے تصدیق شدہ اور حساس ہو گا۔
روسی وزارت خارجہ نے کہاکہ ہماری معیشت کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے گذشتہ برسوں میں کی گئی عبث اور فضول کاوشوں کے باوجود امریکا ایک بار پھرپابندیوں والے آلات پرگرفت کررہا ہے۔یہ پابندیاں امریکی مفادات کے نقطہ نظر سے غیرموثرہوں گی اوراسے الٹاپڑیں گی۔بیان میں مزید کہا گیاکہ پابندیوں کا دبا روسی مفادات کے مضبوطی سے دفاع کے ہمارے عزم کو متاثر کرنے کے قابل نہیں۔ روس نے امریکی پابندیوں کویک قطبی دنیا کا ایک دقیانوسی اقدام قراردیا ہے جس کا یہ جھوٹا یقین ہے کہ امریکااب بھی ہرایک پر اپنے وضع کردہ عالمی نظام کے قواعد کو مسلط کرنے کا حق دار ہے اور وہ ایسا کرسکتا ہے۔