اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ برآمدی ترقی پر مبنی منصوبہ بندی متعارف کرا رہی ہے،با صلاحیت نوجوان افرادی قوت، سیاحت اور سمندر پار مقیم پاکستانی سرمایہ کار ملک کی ترقی کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، حکومت دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانوں کو برآمدات میں اضافے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے مزید فعال بنا رہی ہے۔
وزیراعظم آفس کے میڈیاونگ سے جاری بیان کے مطابق وہ بدھ کو اپنی زیر صدارت ملکی ترقی کیلئے منصوبہ بندی و لائحہ عمل کے فریم ورک اور اس نظام میں اصلاحات پر اعلی سطح کے اجلاس میں گفتگو کررہے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ برآمدی ترقی پر مبنی منصوبہ بندی متعارف کرا رہی ہے۔ بدقسمتی سے ماضی کی حکومتوں نے ترقیاتی منصوبہ بندی کرتے وقت حکومتی مفاد کو قومی مفاد پر ترجیح دی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ با صلاحیت نوجوان افرادی قوت، سیاحت اور سمندر پار مقیم پاکستانی سرمایہ کار ملک کی ترقی کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ حکومت ملک میں صنعتی ترقی پر خصوصی توجہ سے روزگار کی فراہمی اور برآمدات میں اضافے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانوں کو برآمدات میں اضافے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے مزید فعال بنا رہی ہے۔ اجلاس کو وزارتِ منصوبہ بندی کی طرف سے حکومت کیپانچ سالہ ترقیاتی منصوبہ بندی کے طریقہ کار میں موجودہ حکومت کی اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ملکی ترقیاتی منصوبہ بندی کی تشکیل کا رائج نظام بدلتے وقت کی ضروریات کی مناسبت سے ضروری تبدیلیاں نہ کرنے کی وجہ سے فرسودہ ہو چکا ہے جس کی بہتری کیلئے وزارتِ منصوبہ بندی نے ترجیحی بنیادوں پر اصلاحاتی لائحہ عمل تیا کیا ہے۔ اصلاحات کے بعد ملکی ترقیاتی منصوبہ بندی کے لئے برآمدی و صنعتی شعبے کی ترقی، روزگار کی فراہمی اور فی کس آمدن بڑھانے کو بنیادی حیثیت دی جائے گی۔ منصوبہ بندی کیلئے نہ صرف پاکستانی معاشی ضروریات کی سمجھ رکھنے والے بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرین کی رائے بلکہ عالمی معیار اور بدلتی ہوئی عالمی برآمدی مارکیٹ کی صورتحال کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔ منصوبہ بندی کرتے وقت پاکستانی معاشی ترقی کا رخ درآمدی ترقی سے برآمدی ترقی کی طرف موڑا جائے گا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ترقیاتی منصوبہ بندی کرتے وقت نہ صرف طویل مدتی بلکہ قلیل مدتی اہداف کا تعین کیا جائے گا جس پر بدلتی ہوئی عالمی و ملکی صورتحال کے پیشِ نظر سالانہ نظر ثانی کرکے ضروری ترامیم بھی کی جائیں گی۔ مزید برآں اجلاس کو بتایا گیا کہ منصوبہ بندی کی تشکیل میں تمام وزارتیں آپسی تعاون یقینی بنائیں گی، نتیجتاً ملکی ترقی کی سمت کا تعین جامع منصوبہ بندی کے تحت ممکن ہو سکے گا۔منصوبہ بندی کرتے وقت پاکستان میں پیداواری شعبے میں بہترین کارکردگی والی صنعتوں کی نشاندہی کرکے استعداد بڑھانے کیلئے مراعات و سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
اس کے علاوہ برآمدی صنعت میں نئے شعبوں کے تعین، جن میں انفارمیشن ٹیکنالوجی، آٹوموبل، سیاحت وغیرہ شامل ہیں، کرکے صنعتیں لگانے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔مزید پاکستان کے عالمی دنیا میں مستحکم تجارتی تعلقات والے دوست ممالک سے تجارت بڑھانے کیلئے پاکستانی سفارتخانوں کو اس حوالے سے مزید فعال کیا جائے گا۔
اجلاس کو پاکستان کے موجودہ منصوبہ بندی کی تشکیل کے نظام، اس کی خامیوں، خطے اور دنیا کے مقابلے میں پاکستان کی ترقی کی راہ میں ماضی کی حکومتوں کے جامع اور وقت سے ہم آہنگ منصوبہ بندی کو نظرانداز کرنے کی وجہ سے حائل رکاوٹوں پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیرِ اعظم نے ترقیاتی منصوبہ بندی کیلئے فریم ورک کو جلد مکمل کرکے ترجیحی بنیادوں پر اس کے نفاذ کی ہدایات جاری کیں۔اجلاس میں وفاقی وزراشوکت فیاض ترین، اسد عمر، حماد اظہر، مخدوم خسرو بختیار، سید فخر امام، مشیرِ تجارت عبدالرزاق داؤد، معاونِ خصوصی سی پیک خالد منصور اور متعلقہ اعلی افسران نے شرکت کی۔