منگل‬‮ ، 30 ستمبر‬‮ 2025 

صحافی محسن بیگ کو اہلیہ اور وکیل شہباز کھوسہ سے ملنے کی اجازت دی جائے، عدالت نے حکم جاری کر دیا

datetime 17  فروری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن) اسلام آباد (آن لائن) سینئیر صحافی و تجزیہ کارمحسن بیگ کے گھر سے گرفتار ہونیوالے دو ملازمین کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کردیا گیا۔ اشفاق اور ذوالفقار کو دہشت گردی عدالت کے جج محمد علی ورائچ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔پولیس حکام کے مطابق وقوعہ سے متعلق تفتیش اور اسلحہ برآمد کرنا ہے لہذا استدعا کی جاتی ہے کہ ملزمان کو 3 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔

یہ ملزمان موقع پر موجود تھے ان پر فائرنگ کا الزام ہے۔ وکیل ملزمان شہباز کھوسہ کا کہناتھاان کا پہلی ایف آئی آر سے تعلق نہیں،جج نے وکیل سے استفسار کیا پہلی ایف آئی آر کونسی ہے۔ وکیل ملزمان نے کہا پہلی ایف آئی آر وزیر نے محسن بیگ کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت درج کی ہے۔یہ دونوں گھر کے ملازم ہیں پولیس نے انکو بھی گرفتار کر لیا ہے، وکیل ملزمان نے کہا محسن بیگ سے ملاقات کی اجازت کی درخواست دی ہے۔جج نے کہا ملزم سے کون ملنا چاہتا ہے؟ کونسل اور اہلیہ مل سکتی ہے باقی کوئی نہیں مل سکتا۔ وکیل ملزمان نے کہا محسن بیگ کا بیٹا بھی گرفتار ہے اس کو بھی پولیس نے لانا تھا نہیں لائے۔سینیئر صحافی محسن جمیل بیگ کی گرفتاری حکومت کی صحافت دشمن پالیسی کا تسلسل اور بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے۔ حکومت سچائی کا سامنا کرنے سے گریزاں ہے اور سچ کو سامنے لانے والے کو گرفتار کر کے ان پر دباؤ ڈالنے کی ناکام سازش میں مصروفِ عمل نظر آتی ہے لیکن با شعور عوام کو مسلسل جھوٹ بول کر طفل تسلیاں نہیں دی جا سکتی۔ معزز عدالت نے محسن جمیل بیگ کے گھر پولیس کے چھاپے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مارگلہ پولیس کے خلاف محکمانہ کاروائی کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وائس پریذیڈنٹ پی ایم ایل این لائرز فورم راولپنڈی ڈویژن ملک سعید اختر ایڈووکیٹ ہائی کورٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی نا اہلی اور کرپشن کو چھپانے کے لیے میڈیا پر ناجائز دباؤ ڈال رہی ہے اور محسن جمیل بیگ کے خلاف ہونے والی کاروائی ان کی انتقامی سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔ محسن جمیل بیگ کا قصور صرف ایک شائع شدہ کتاب جس پر حکومت کی جانب سے کوئی پابندی بھی عاید نہیں کی گئی کا حوالہ دینا تھا۔ حکومت اگر مخلص ہے تو حوالہ دینے والے کے بجائے مصنف کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کرتی۔ حکومتی

بوکھلاہٹ اس بات سے بھی عیاں ہے کہ 9بجے لاہور مین ایف آئی آر درج کی جاتی ہے اور ساڑھے 9بجے بغیر کسی سرچ وارنٹ یا دیگر قانونی تقاضہ پورا کیے محسن جمیل بیگ کے گھر پر ایسے چھاپہ مارا جاتا ہے گو یا وہاں کوئی دہشت گردی کا کیمپ ہو۔ حکومت فوری طور پر محسن جمیل بیگ کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر کو خارج کر کے انہیں رہا کرے ورنہ عدالت میں ان کے دفاع کے لیے ہر ممکن کاروائی کی جائے گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات مئی


امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…