ریاض (این این آئی)سعودی عرب میں جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے گورنر انجینیر احمد العوہلی نے العربیہ پر ملٹری ٹیریا پروگرام کی پہلی قسط میں سعودی عرب میں فوجی صنعتوں کو مقامی بنانے کے ستونوں کا انکشاف کرتے ہوئے تین ستونوں پر انحصار کی طرف اشارہ کیاہے
اورکہاہے کہ عسکری تیاریاں پروگرام میں فوجی صنعت کو آگے بڑھانے کے لیے اخراجات، صنعت اور تحقیق کی کارکردگی جیسے تین اہم اہداف مقرر کیے گئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شاہ عبدالعزیز آل سعود کی طرف سے تعمیر کی گئی فوجی صنعتیں ولی عہد محمد بن سلمان کے ہاتھوں عروج تک پہنچ رہی ہیں اور انہوں نے فوجی معاہدے مقامی صنعت سے منسلک کیے ہیں۔العوھلی نے نشاندہی کی کہ ملٹری اتھارٹی 2017 میں سعودی عرب کے وژن 2030 کے حصول کے لیے قائم کی گئی تھی تاکہ فوجی صنعتوں پر سعودی اخراجات کا 50 فیصد مقامی بنایا جا سکے۔اس مختصر عرصے میں اتھارٹی نے فوجی اخراجات کو مقامی بنانے میں 6 فیصد پیش رفت کرنے میں کامیابی حاصل کی جو تقریبا 2 سے بڑھ کر 2021 میں 8 فی صد ہوگئی ہے۔ملٹریٹیریا کی پہلی اقساط میں سعودی عرب اور افریقہ میں امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کے سی ای او ریٹائرڈ کرنل جوزف رینک نے شرکت کی۔ انہوں نے لاک ہیڈ مارٹن کی طرف سے مصری فوج کے اپاچی ہیلی کاپٹروں کو دی گئی نئی صلاحیتوں کے بارے میں بات کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے سی 123جے سپر ہرکولیس طیارے کی خصوصیات کے بارے میں بات کی، جو کہ ممکنہ ڈیل کے تحت مصری فوج کو دیا جا سکتا ہے۔