لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی) وزیراعظم کے معاون خصوصی علامہ طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ میاں چنوں واقعے کی میں ملوث ذمہ داروں کو گرفتار کر لیا گیا ۔ انکا کہنا جنہوں نے یہ کام کیا انہیں معافی ہرگز نہیں ملے گی ۔ واقعہ میں ملوث ملزمان سمیت 62 افراد کو گرفتارکرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی حافظ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ ملک بھر کے
علماء و مشائخ اور تمام مذاہب کے قائدین تلمبہ واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ، تلمبہ واقعہ کے مجرمین کو گرفتار کیا جا رہا ہے ، کیفر کردار تک پہنچیں گے ، خود ہی جج ، خود ہی مدعی ، خود منصف کا نظام نہیں چل سکتا، توہین رسالت اور توہین مذہب کے قانون کی موجودگی میں خود لوگوں کو قتل کرنے کے رحجان کے خاتمے کیلئے تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، پیغام پاکستان امن کمیٹیاں یونین کونسل سے لے کر مرکز تک بنا رہے ہیں، پیغام پاکستان کمیٹیوں کا مقصد اس قسم کے معاملات کو فوری طور پر حل کرنا ہے ، تلمبہ واقعے میں قتل ہونے والا ذہنی معذور تھا، قاتلوں نے اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کیا ہے ، وزیر اعظم پاکستان خود تمام معاملات کی نگرانی کر رہے ہیں۔ یہ بات چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے خانیوال میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ، اس موقع پر امن کمیٹی کے ممبران ، علامہ قاری سیف اللہ عابد، مفتی عمر فاروق ، عبد الخالق مرالی ، مفتی رفیق احمد شاہ جمالی ، شیخ ذوالفقار رضوی ، سید سہیل عابدی ، قیصر عباس دادو آنہ ، مولانا محمد شفیع قاسمی ، قاری محمد اکرم ،ڈپٹی کمشنر سلمان خان ،ڈی پی او سید ندیم عباس بھی ان کے ہمراہ تھے ، انہوں نے کہا کہ سانحہ تلمبہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے وزیر اعظم عمران خان نے واقعہ کے ذمہ داران کو سخت سزا دلوانے کی ہدایت کی ہےـتلمبہ واقعہ میں ملوث 62 کے قریب لوگ گرفتار ہیں،300 افراد پر ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے ،موجودہ حکومت 76 سال بعد فوجداری قوانین میں تبدیلیاں لا رہی ھیتاکہ اسپیڈی ٹرائل ہو اور اس طرح کے واقعات میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے ،وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب خود صورتحال کو مانیٹر کررہے ہیں ، چیئرمین پاکستان علماء کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے اس موقع پر کہاکہ خود ہی جج اور منصف بننے کے رجحان کو مل کر ختم کرنا ہوگاـانہوں نے کہا کہ جس نے کوتاہی کی چاہے وہ کوئی بھی ہو اسے سزا دی جائے گی ، مشتاق ذہنی طور پر معذور تھا مشتعل ہجوم نے جو کچھ کیا وہ کسی طور قابل قبول نہیں، میڈیا کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ رویوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے سیالکوٹ واقعے پر بھی تمام مکاتب فکر نے ذمہ داروں کو سزا کے حوالے سے ایک موقف اپنایا، حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ اس نوعیت کے کیسز کو فوری طور پر حل کیا جائے وزیراعظم ایک ایک لمحہ کی رپورٹ لے رہے ہیں، لوگوں کو مارنے اور جلانے والوں کو کسی طور معاف نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کا ساتھ چاہتے ہیں،
تمام مذاہب کا اس پر اتفاق ہے کسی بھی شخص کو چاہے وہ گناہ گار بھی ہو،اسے قتل نہیں کیا جا سکتا۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کو سمجھنے اور اسکی پیروی وقت کی ضرورت ہے ، مظلوم مشتاق کے معاملے پر بھی ہم سب کو ایک پیج پر ہونا ہے۔انہوں نے کہا کہ دین کی تشریح اپنی مرضی کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔پاکستان کا ایک قانون ہے جس نے کسی ایک
جان کو قتل کیا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا ،ہم نے پاکستان کو امن کا گہوارہ بنایا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمارے دشمن کو ایسے واقعات تقویت دیتے ہیں۔قبل ازیں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او کے ہمراہ ممبران امن کمیٹی سے بھی میٹنگ کیـ انہوں نے کہا کہ علماء اپنے علاقوں میں جاکر لوگوں کو بھائی چارے کا درس دیں اور واقعہ کی مذمت کریںـ۔
دوسری جانب وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار اور انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب راؤ سردار علی خان کی ہدایت پر سانحہ خانیوال میں ملوث مرکزی ملزمان کی گرفتاری کیلئے پولیس ٹیموں کی آپریشنز جاری ہیں اور افسوس ناک سانحے میں ملوث تمام شرپسندوں کی گرفتاری کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ترجمان پنجاب پولیس نے بتایا کہ خانیوال میں پیش آنے والے افسوسناک سانحہ میں انتہائی
اہم پیش رفت ہوئی ہے اور پولیس ٹیموں نے 15 مرکزی ملزمان کی شناخت کرکے انہیں گرفتار کرلیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گرفتار مرکزی ملزمان میں محمد یعقوب، کاشف، محمد ریاض، ثقلین، محمد شان، آصف، ندیم، قیصر نذیر، عبد الغنی، محمد اسلم، محمد عامر، اعجاز، محبوب الرحمن، محمد بلال اور علی شیر شامل ہیں۔ ترجمان پنجاب پولیس نے مزید بتایا کہ گرفتار ملزمان کو اینٹوں اور ڈنڈوں سے
شہری اسلم پر تشدد کرتے دیکھا جا سکتا ہے اور گرفتار ملزمان کے خلاف دہشت گردی اور سنگین جرائم کی دفعات لگائی گئی ہیں۔ترجمان پنجاب پولیس نے بتایا کہ فوٹیجز کی مدد سے مزید ملزمان کی گرفتاری اور شناخت کا عمل جاری ہے۔ پولیس نے ابھی تک کل 85 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جن میں مرکزی ملزمان کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق وزیر اعلی پنجاب
سردار عثمان احمد خان بزدار اور آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان سارے آپریشن کی خود نگرانی کر رہے ہیں اور مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی ٹیموں کے چھاپے جاری ہیں۔ ترجمان پنجاب پولیس نے مزید کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے والے تمام شرپسند عناصر کو جلد از جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے گا اور قانونی کاروائی کو جلد از جلد مکمل کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔