دبئی (این این آئی)متحدہ عرب امارات نے یکم جون 2023ء سے شروع ہونے والے کاروباری منافع پرپہلی مرتبہ وفاقی کارپوریٹ ٹیکس متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔البتہ کاروباری اداروں کے لیے اس کی کشش برقراررکھنے کی غرض سے اس کی بنیاد کم رکھی گئی ہے۔یواے ای کی سرکاری خبررساں ایجنسی وام کی جانب سے جاری کردہ وزارت خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ
یہ ٹیکس ملک کی تمام کارپوریشنوں اورتجارتی سرگرمیوں پر عایدکیاجائے گا،سوائے’’قدرتی وسائل نکالنے‘‘کے،اس پر امارت کی سطح پرٹیکس کا نفاذ جاری رہے گا۔یواے ای کی حکومت نے یہ اقدام تیل کی آمدن کے علاوہ مالی وسائل میں تنوع پیدا کرنے کے ضمن میں کیا ہے۔قبل ازیں 2018ء میں متحدہ عرب امارات نے زیادہ تراشیاء اور خدمات پر5 فی صد کی معیاری شرح سے اضافی قدری ٹیکس متعارف کرایا تھا۔وزارت خزانہ نے کہا کہ اس نئے نظام کامطلب 9 فی صد کی معیاری قانونی ٹیکس شرح کانفاذ ہے۔اس کے ساتھ ساتھ چھوٹے کاروباروں اوراسٹارٹ اپ کی معاونت کے لییتین لاکھ 75 ہزاردرہم (102,107.50 ڈالر) تک قابل ٹیکس منافع پر چھوٹ دی جائے گی اور ان پراس نئے ٹیکس کی شرح صفرفی صد ہوگی۔بیان میں کہاگیا ہے کہ علاقائی مالیاتی مرکزمتحدہ عرب امارات میں کاروباری اداروں کوحصص سے حاصل ہونے والے سرمائے کے منافع اوراس پرٹیکس اداکرنے سے مستثناقراردیا گیا ہے۔نئے پروگرام میں افراد کورئیل اسٹیٹ اور دیگرسرمایہ کاری پر کیپیٹل گین ٹیکس اورایسی آمدن پرانکم ٹیکس سے استثنا برقراررکھا گیا ہے جو کسی کاروبارسے حاصل نہیں ہوتی ہے۔وزارت نیواضح کیا ہے کہ یواے ای کا کارپوریٹ ٹیکس نظام فری زون میں کاروباری اداروں کو پیش کی جانے والی کارپوریٹ ٹیکس مراعات کااحترام جاری رکھے گا لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ یہ ادارے تمام ریگولیٹری تقاضوں کی تعمیل کرتے ہوں اوروہ متحدہ عرب امارات مین لینڈ کے ساتھ کاروبارنہیں کرتے ہیں۔