اسلام آباد (این این آئی)نورمقدم کے قتل کیس کی تفتیش میں کمزوریاں سامنے آگئیں جس کے مطابق نہ عینی شاہد اور نہ گواہ،ہمسائیوں اور ان کے کسی چوکیدار کا بیان تک نہ لیا گیا۔نور مقدم کیس کی تفتیش سے متعلق یہ بات سامنے آئی کہ ہمسائیوں اور ان کے کسی چوکیدار کا
بیان تک نہ لیا گیا، گھر کے ارد گرد کیمروں کی ریکارڈنگ بھی تفتیش کا حصہ نہیں بنائی گئی۔تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کا کوئی عینی شاہد گواہ سامنے نہیں آیا،گرفتاری کے وقت مرکزی ملزم ظاہرجعفر کی پینٹ پر خون بھی نہیں تھا اور چاقو پرظاہر جعفر کے فنگر پرنٹس نہیں تھے، ظاہر جعفرکو صرف گھر میں ہونے کی وجہ سے شامل تفتیش کیا گیا۔پولیس نے ابتدائی تفتیش میں بتایا تھا کہ ملزم ظاہر جعفر نور کے قتل کا اعتراف کرچکا ہے اور ڈی این اے، فنگر پرنٹس سے بھی قتل میں ملوث ہونا ثابت ہوچکا۔واضح رہے کہ قتل کے دن نور کو گھسیٹ کر گھر کے اندر لے جانے کی سی سی ٹی وی ویڈیوز بھی سامنے آئی تھیں، واردات کے دن گھر پہنچنے والی تھیراپی ورکس کی ٹیم پر بھی ملزم ظاہر جعفر نے حملہ کیا تھا جس سے امجد نامی شخص زخمی ہوا۔اس کے علاوہ ملزم کی طرف سے ذہنی مریض ہونے کا حربہ بھی استعمال کیا گیا لیکن ماہرین نے ملزم کو فٹ قرار دے دیا۔