جمعہ‬‮ ، 15 اگست‬‮ 2025 

کووڈ کو شکست دینے کے ایک سال بعد بھی دل کو نقصان پہنچنے کا انکشاف

datetime 10  جنوری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برسلز(این این آئی)کووڈ کی طویل المعیاد علامات یا لانگ کووڈ سے متاثر افراد کے دل کو نقصان پہنچنے کا خطرہ اس صورت میں بڑھ جاتا ہے جب جسمانی سرگرمیوں کے باعث ان کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا بیماری کے ایک سال بعد بھی ہوتا ہو۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات بیلجیئم میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔یونیورسٹی ہاسپٹل برسلز کی تحقیق میں میڈیکل اسکینز سے

دریافت ہوا کہ ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے ایک سال بعد بھی سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنے والے کووڈ مریضوں میں دل کی شریانوں سے جڑے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، چاہے ان میں اس کی کوئی تاریخ نہ بھی ہو۔تحقیق میں تصدیق کی گئی کہ لانگ کووڈ کا سامنا کرنے والے افراد کے دل کو نقصان کا سامنا ہوسکتا ہے۔محققین نے بتایا کہ نتائج سے یہ وضاحت کرنے میں مدد ملتی ہے کہ لانگ کووڈ کے کچھ مریضوں کو ایک سال بعد بھی سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کیوں ہوتا ہے اور کیوں دل کی کارکردگی یا افعال میں کمی آتی ہے۔اس تحقیق میں محققین نے کووڈ کے 66 ایسے مریضوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی جن میں دل یا پھیپھڑوں کے امراض کی تاریخ نہیں ہوئی تھی۔یہ سب مریض مارچ اور اپریل 2020 میں کووڈ کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج رہے تھے۔ان مریضوں کے پھیپھڑوں کے افعال اور طویل المعیاد علامات کا جائزہ ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے ایک سال بعد ایک خصوصی ایکسرے آلے کے زریعے لیا گیا۔ان مریضوں کی دل کی صحت کی جانچ پڑتال کے لیے الٹرا سانڈز اور ایک زیادہ جدید امیجنگ تیکنیک کی مدد لی گئی۔ایسے مریض جن کو بیماری کے ایک سال بعد بھی سانس کے مسائل کا سامنا تھا۔ ان کے اسکینز مین دل کو پہنچنے والے نقصان کا علم ہوا۔محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ کووڈ کے ایک تہائی سے زیادہ ایسے مریض جن میں دل یا پھیپھڑوں کے امراض کی تاریخ نہیں تھی، ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے ایک سال بعد بھی سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کررہے تھے۔انہوں نے مزید بتایا کہ کارڈک الٹرا سانڈ میں ان افراد کے دل کے افعال گہرائی میں جاکر جائزہ لینے پر ہم نے نمایاں نقصان کا مشاہدہ کیا، جس سے سانس کے مسائل کے تسلسل کی ممکنہ وضاحت ہوتی ہے۔ایک تخمینے کے مطابق کووڈ کو شکست دینے والے 10 سے 30 فیصد مریضوں کو بیماری کے 6 ماہ بعد بھی لانگ کووڈ کی کم از کم ایک علامت کا سامنا ہوتا ہے۔محققین کے مطابق نئی امیجنگ تیکنیکس سے لانگ کووڈ کے مریضوں میں دل کے افعال میں خرابیوں کی جلد شناخت کرنے مین مدد مل سکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کووڈ کی مختلف اقسام اور ویکسینیشن کے اثرات پر مزید تحقیق سے ہمارے نتائج کو جانچنے کی ضرورت ہے تاکہ مریضوں کو زیادہ بہتر علاج فراہم کیا جاسکے

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…