نئی دہلی: کشمیر کی آل پارٹیز حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) نے تجویز دی ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کو اب مذاکرات بحال کردینے چاہئیں۔
جمعے کو ہندوستانی اخباردی ہندو میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ مذاکرات کے سلسلے میں کشمیری مزاحمت کو مستقبل میں ایک بڑے مسئلے کے طور پر اٹھایا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ہندوستان میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے میر واعظ سمیت کشمیری حریت رہنماؤں سے ملاقات کی تھی، جس کے بعد نریندرا مودی کی ہندوستانی حکومت نے اگست میں پاکستان کے ساتھ خارجہ سیکریٹری سطح کے مذاکرات منسوخ کر دیئے تھے۔
میر واعظ کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان اور ہندوستان مذاکرات نہیں کرتے تو مسئلہ مزید طویل ہو جائے گا اوراس سارے قصے میں نقصان صرف ہمارا ہوگا۔
‘حریت کے لیے ہم معلاملات کو بگاڑنے والوں کے بجائے ایک معاون کے طور پر کردار ادا کرنا چاہتے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے یہ اہم نہیں ہے کہ پاکستان ہم سے پہلے مذاکرات کرے یا بعد میں۔ ہم نئی دہلی اوراسلام آباد دونوں سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔
میر واعظ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان کو مذاکرات کا آغاز کردینا چاہیے اور ہم اس سلسلے میں بھرپور حمایت اور مدد فراہم کریں گے۔
دوسری جانب پاکستانی ہائی کمشن کے ترجمان نے حریت رہنما میر واعظ کے انٹرویوکے حوالے سے کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
جبکہ اس تجویز کے حوالے سے حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کی جانب سے بھی کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
اس سوال کے جواب میں کہ اگر پاکستان، ہندوستان کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کرنے سے قبل حریت رہنماؤں سے بات نہ کرے تو انھیں کوئی اعتراض تو نہیں ہوگا، میر واعظ کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں اس سے خوشی ہوگی’۔
ان کا کہنا تھا کہ حریت رہنماؤں کی پاکستانیوں سے ملاقات کا مقصد اپنا نقطہ نظر بیان کرنانہیں تھا بلکہ ہم اس سارے عمل کو مزید مضبوطی فراہم کرنا چاہتے تھے۔
‘اگرچہ اس موقع پر ہم مذاکرات کے عمل کا حصہ نہیں ہیں تاہم آخر میں ہم بھی ایک سہ فریقی مذاکرات کا حصہ بننا چاہیں گے، جس میں ہرفریق دوسرے سے مذاکرات کر رہا ہوگا، تاہم اگر پاکستان اور ہندوستان اس سلسلے کا آغاز کریں تو ہم اسے سپورٹ کریں گے’۔
میر واعظ نے حریت رہنماؤں کو مذاکرات کو سبوتاژ کرنے والوں کے طور پر دیکھے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے مابین مضبوط تعلقات کے لیے مسئلہ کشمیر کوحل کرنا ضرروی ہے۔
واعظ نے مودی حکومت پر بھی تنقید کی جو ‘انتظار کرواور دیکھو’ کی پالیسی اپنا کر کشمیری جدوجہد میں حریت رہنماؤں کے کردار کو کم سے کم کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف، ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی کی حلف بردار کی تقریب میں آئے تو وہ مذاکرات کا بہترین موقع تھا، لیکن اسے ضائع کردیا گیا۔
دوسری جانب ہندوستانی فوج کی جانب سے معصوم کشمیری شہریوں کی ہلاکت کے سوال کے جواب میں میر واعظ نے محتاط ردعمل ظاہر کیا۔
بھارتیہ جنتا پاترٹی کے انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ‘مودی ایک اسٹیٹ مین کے طور پر سامنے آکر انڈیا کو جنوبی ایشیا میں نئی بلندیوں پر لے جانا چاہتے ہیں، لیکن کشمیر کے مسئلے کو حل کیے بغیر یہ کس طرح سے ممکن ہے؟’
ان کا کہنا تھا کہ نئی دہلی حکومت کو کشمیری عوام کو اعتماد میں لینا چاہیے۔ .