گڑھی خدا بخش( آن لائن ) پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت اب بس نام کی رہ گئی ہے، اس ملک میں کبھی آر او الیکشن تو کبھی آر ٹی ایس کا الیکشن کرا کر جمہوریت کو نقصان پہنچایا جاتا رہا ،کبھی کسی چوہدری تو کبھی کسی نثار کو استعمال کیا گیا اور عوام کے ووٹ پر ڈاکا مار کر جمہوریت چھینی گئی،جیالے تیاری پکڑیں کٹھ پتلی پر اب وار کرنے کا
وقت آچکا۔محترمہ بے نظیر بھٹو کی 14ویں برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ 14سال گزرنے کے باوجود لوگ بے نظیر بھٹو شہید کو یاد کرتے ہیں لیکن شہید بی بی کا پاکستان آج مشکل میں ہے۔ پاکستان میں جمہوریت بس نام کی رہ گئی ہے، نہ اس میں بولنے کی آزادی ہے، نہ جینے کی آزادی ہے، نہ سانس لینے کی آزادی ہے، شہید بی بی آپ کا پاکستان تو معاشی طور پر بھی نقصان میں ہے اور غریب عوام لاوارث ہیں شہید بی بی آپ کہتی تھیں کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے اور ہم نے جمہوریت کو بحال بھی کیا، 1973 کے آئین، اسلامی جمہوری وفاقی نظام اور جمہوریت کی بحالی کے لیے بے نظیر بھٹو کی جو 30سالہ جدوجہد تھی، وہ ہم نے 18ویں ترمیم کی صورت میں بحال کردی تھی، ہم نے پارلیمان کو تمام اختیار دے دیے تھے اور تاریخ میں پہلی بار پارلیمان کی مدت بھی پوری کی تھی۔پیپلز پارٹی چیئرمین نے کہا کہ اس ملک میں کبھی آر او الیکشن تو کبھی آر ٹی ایس کا الیکشن کرایا گیا، کبھی کسی چوہدری تو کبھی کسی نثار کو استعمال کیا گیا اور جمہوریت پر حملے ہوتے رہے، جمہوریت کو نقصان پہنچایا جاتا رہا اور عوام کے ووٹ پر ڈاکا مارا گیا اور پاکستان کے عوام سے جمہوریت چھینی گئی آج پاکستان کے عوام کٹھ پتلی راج بھگت رہے ہیں، سلیکٹڈ راج بھگت رہے ہیں اور اس نالائق نااہل وزیراعظم کا بوجھ اٹھا رہے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے صوبوں کو معاشی حقوق دیے لیکن ہماری حکومت جانے کے بعد 18ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ پر عمل کرنا چھوڑ دیا گیا جبکہ موجودہ حکومت تو صوبوں سے حقوق چھیننا اور صوبائی خودمختاری پر ڈاکا ڈالنا چاہتے ہیں لیکن ہم ان کو اجازت نہیں دیں گے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہاکہ ہم نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا، شہید بی بی نے انتہاپسندی اور دہشت گردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر للکاری تھی تو پیپلزپارٹی نے انہی دہشت گردوں کا مقا بلہ کیا تھا، ہم نے ریاست پاکستان کی رٹ قائم کی تھی، ہم نے پاکستان کا جھنڈا سوا اور وزیرستان میں لہرایا تھا ہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی تھی اور اور ہماری فوجی جوانوں اور پولیس نے ان دہشت گردوں کو شکست دی جن کو پوری دنیا افغانستان میں شکست نہیں دے سکی۔انہوں نے موجودہ حکومت اور تحریک طالبان پاکستان کے درمیان مبینہ مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے شہدا اور اے پی ایس کے بچوں کے خون پر سودا کیا جا رہا ہے، ہمارے افسران اور پولیس اہلکاروں کے خون سے سودا کیا جا رہا ہے، انہی دہشت گردوں کے سامنے صدر پاکستان اور وزیراعظم جھک چکے ہیں، وہ ڈیل کی بھیک مانگ رہے ہیں۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے عوام کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ خان صاحب کی حکومت نہ جمہوریت پر یقین رکھتی ہے، نہ صوبائی خودمختاری پر یقین رکھتی ہے نہ عوام کی آزادی اور خوشحالی پر یقین رکھتی ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جب پیپلز پارٹی نے حکومت سنبھالی تو دنیا بر میں کسادبازاری اور مالی بحران تھا لیکن اس کے باوجود پاکستان کی معیشت کو کھڑا کردیا تھا، لوگوں کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام لائے۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ڈیل ڈیل کی باتیں کرنے والے27دسمبر2007کو بھی یہی باتیں کررہے تھے، پیپلزپارٹی کسی بھی صورت ان پر یقین نہیں رکھتی، پی پی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے،غیر جمہوری رویہ نہیں اپنا سکتی، سندھ سے لے کر کشمیر تک
پارٹی کارکنوں سے ملاقات کریں گے، صوبائی صدور کو ہدایت کرتاہوں تیارپکڑلیں، کٹھ پتلی نے ضمنی، بلدیاتی الیکشن سب میں شکست کھائی، آپ کے شانہ بشانہ جدوجہد کریں گے، اگلا الیکشن ہمارا ہے، وزیراعظم پی پی کا ہوگا جیالے تیاری کریں، کٹھ پتلی کے جانے میں دیر نہیں ہے، اس کٹھ پتلی کے خلاف اب وار کرنے اور اعلان کرنے کا وقت آگیا ہے، پیپلزپارٹی کی سی ای سی کا اجلاس 5 جنوری کو لاہور میں ہوگا،
لاہور کو ہم اپنا بیس کیمپ بنائیں گے، اس حکومت کے خاتمے کی کہانی اس شہر سے شروع ہوگی جہاں سے پی پی کی بنیاد رکھی گئی تھی، کٹھ پتلی کا جانا دیوار پر لکھا جاچکا، ہر کسی کی یہی آواز ہے کٹھ پتلی کو جانا ہوگا۔بلاول نے اپوزیشن جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو استعفے دینے اور الیکشن نہ لڑنے کے حق میں تھے، وہ بھی الیکشن کے مزے لوٹ رہے ہیں اور مقابلہ کرنے کو تیار ہیں۔