ہفتہ‬‮ ، 30 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

2021 میں ایک لاکھ خواتین نے خلع کیلئے عدالتوں سے رجوع کرلیا

datetime 23  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( آن لائن ) معاشرے میں عدم برداشت ، بے روزگاری ، گھریلو جھگڑوں کے باعث پنجا ب میں طلاق اور خلع کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہونے لگا۔رواں سال ایک لاکھ خواتین نے خلع کے لیے عدالتوں سے رجوع کیا اور 10 ہزار سے زائد خواتین کو خلع کی ڈگریاں جاری

کردی گئیں۔ خواتین پر تشدد، عدم برداشت نے میاں بیوی جیسے مقدس رشتے میں دراڑیں ڈال دیں۔ معمولی گھریلو لڑائی جھگڑوں اور تلخ کلامی پر خلع لینے کی شرح میں اضافہ ہونے لگا۔ لاہور کی عدالتوں میں طلاق اور خلع کے کیسز کے انبار لگ گئے۔2021 میں لاہور کی فیملی کورٹس سے ایک لاکھ سے زائد خواتین نے خلع کی ڈگریوں کے لیے رجوع کیا جن میں سے 10 ہزار 2 سو خواتین کو خلع کی ڈگریاں جاری کردی گئیں جبکہ اس وقت عدالتوں میں 60 ہزار کے قریب خلع کے کیسز زیر سماعت ہیں۔سول سوسائٹی کی رہنما سارہ گنڈا پور کا کہنا ہے کہ خلع کے کیسز میں روز بروز اضافہ کی بڑی وجہ ساس بہو کی لڑائی ، پسند کی شادی،عدم برداشت جیسے عوامل ہیں۔سینئر ایڈووکیٹ صائمہ کا کہنا ہے معاشرے میں عدم برداشت کے باعث خلع کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق لاہور کی فیملی کورٹ میں روزانہ ڈیڑھ سو سے زائد خلع کی درخواستیں دائر ہوتی ہیں۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے اگر فریقین صبر اور برداشت سے کام لیں تو بہت سے گھر ٹوٹنے سے بچ سکتے ہیں ۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…