اسلام آباد (این این آئی)نو سال میں پہلی بار بنگلہ دیش کے وزیر وفد کے ہمراہ پاکستان آئیں گے ،بنگلہ دیش کے وزارت خارجہ کے وزیر مملکت اور سیکرٹری خارجہ پاکستان پہنچیں گے ،بنگلہ دیش کا وفد افغانستان پر او آئی سی کے خارجہ کونسل کی غیر معمولی کانفرنس میں شرکت کرے گا۔ دوسری جانب اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہ کا
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب اور وزارت خارجہ کے سینئر افسران نے معزز مہمان کا خیر مقدم کیا،سیکرٹری جنرل او آئی سی،19 دسمبر کو اسلام آباد میں منعقدہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کریں گے،سیکرٹری جنرل او آئی سی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سمیت، اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ 19 دسمبر کو اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں امریکا کے مندوب خصوصی برائے افغانستان ٹام ویسٹ بھی شرکت کریں گے جو بڑی مثبت پیش رفت ہے، اجلاس میں امریکی مندوبِ خصوصی ٹام ویسٹ بھی شرکت کریں گے۔ ملکی و غیر ملکی میڈیا نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ اس قسم کا غیر معمولی اجلاس 41 سال بعد ہورہا ہے، افغانستان اور پاکستان کا امن باہم منسلک ہے جس سے ہماری زمینی مواصلات اور تجارتی روابط کو فروغ ملے گا۔افغانستان کی مدد کے سلسلے میں اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے خطے کے 6 ممالک پر مشتمل ایک پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے جس کا پہلا ورچوئل اجلاس اسلام آباد میں، دوسرا ایران میں ہوا جبکہ تیسرا بیجنگ میں ہوگا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے بجٹ کی 75 فیصد ضروریات بینکنگ چینلز کے ذریعے غیر ملکی امداد سے پوری ہوتی تھی تاہم اکاؤنٹس منجمد کردیے گئے ہیں، افغانستان کی خواتین اور بچے کیوں مشکل اٹھائیں۔انہوںنے کہاکہ اشرف غنی حکومت کی ناکامیوں پر پاکستان کو قربانی کا بکرا نہیں بنایا جاسکتا، عالمی برداری اپنے نقطہ نظر پر نظرِ ثانی کرے اور اس مشکل حالات میں افغانستان کے لیے مدد کا ہاتھ بڑھائے۔انہوں نے کہا کہ ٹرائیکا پلس میں شامل جرمنی، جاپان، اٹلی، آسٹریلیا کے مندوب خصوصی برائے افغانستان بھی خصوصی دعوت پر او آئی سی اجلاس میں شرکت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری افغانستان میں لڑکیوں کے اسکولز کھولنے کا مطالبہ کررہی ہے لیکن مجھے ان سے معلوم ہوا ہے کہ موجودہ افغان حکومت اسکولز کھولنے کے لیے تیار ہے لیکن ان کے پاس تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے رقم نہیں ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا کہ او آئی سی کے رکن ممالک کی جانب سے افغانستان کے لیے مالی امداد کی توقع ہے جبکہ برطانیہ کے ڈزاسٹر فنڈ نے افغانوں کے لیے عطیات دینے شروع کردیے ہیں۔دوسری جانبسعودی عرب کا وفد اسلامی تعاون تنظیم کی کونسل برائے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کیلئے اسلام آباد پہنچ گیا۔19 دسمبر سے
شروع ہونے والا اجلاس افغانستان کی صورتحال پر ہورہا ہے جس کی تجویز سعودی عرب نے پیش کی تھی جبکہ پاکستان نے اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے اجلاس کی میزبانی کی پیشکش کی تھی۔سعودی عرب کے شعبہ افغان امور کے سربراہ شہزادہ عبداللہ بن خالد بن سعود الکبیر اور شہزادہ جلوی بن ترکی پر مشتمل وفد جمعہ کی صبح اسلام آباد پہنچا، جن کا استقبال پاکستان میں
سعودی سفیر اور دفتر خارجہ کے سینئر عہدیداروں نے کیا۔اس کے علاوہ دفتر خارجہ نے اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر ڈاکٹر محمد بن سلیمان الجسیر کا بھی خیر مقدم کیا۔اجلاس میں شرکت کے لیے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین بن ابراہیم جمعرات کی راست اسلام آباد پہنچے تھے، ان کا استقبال وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے کیا تھا۔