کراچی(آن لائن)ملک میں چینی کے بعد دالوںکے بحران کا بھی خدشہ پیدا ہوگیا ہے ،روپے کی قدر میںمسلسل کمی اور عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوںمیںاضافے کے باعث در آمد کنندگان نے دالوںکی در آمد بند کردی ہے جس کے نتیجے میںدالوںکی قیمت میں10تا50روپے کلو اضافے کا اندیشہ ہے۔تفصیلات کے مطابق ملک میںچینی کے بعد دالوںکے بحران نے دستک دیدی ہے ، در آمد کنندگان نے
عالمی مارکیٹ میں دالوں کی قیمتوں میں اضافے کے بعد در آمد تقریباً بند کردی ہے جبکہ ذخیرہ اندوزوںنے عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے کے بعد مارکیٹ سے دالیں غائب کر دی ہیں، گروسرز ایسوسی ایشن کے صدر عبدالرؤف کا کہنا ہے کہ آئندہ ماہ جنوری میں ملک بھر میں دالوں کی قلت کا امکان ہے،ان کا کہنا تھا کہ حکومت در آمد کنندگان کو سبسڈی فراہم کرے یا خود دالیں منگوائے کیونکہ فروری میں بازار میں دالیں نایاب ہوسکتی ہیں،عالمی مارکیٹ میں دالوں کی فی ٹن قیمت میں 350 ڈالر تک کا اضافہ ہوچکا ہے،کالا چنا مارچ میں 500 ڈالر فی میٹرک ٹن سے 700 ڈالر اوردال ماش 800 سے ڈالر سے بڑھ کر 11 سو ڈالر کی ہو گئی ہے،دال مسور 650 ڈالر سے بڑھ کر 1000 ہزار ڈالر اورسفید چنا 700 ڈالر سے بڑھ کر 11 ڈالر تک پہنچ چکا ہے جبکہ لال لوبیا 900 ڈالر سے بڑھ کر 1300 ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔انہوںنے بتایا کہ مقامی مارکیٹ میں در آمد کم ہونے ،عالمی مارکیٹ میں ریٹ بڑھنے اور روپے کی قدر میں کمی سے قیمتوں میں اضافہ ہوا،ہول سیل میں دال ماش 220 روپے سے بڑھ کر 255 روپے، دال ماش ثابت 185 سے بڑھ 225 روپے ،دال ارہر 300 سے بڑھ کر 315، دال مسور 165 سے بڑھ کر 195 روپے ہوگئی ہے جبکہ کابلی چنا 140 سے بڑھ کر 170 روپے ،کابلی چنا سفید 185 سے بڑھ 240 روپے ،درجہ دوئم 130 سے165 ہوگیا ہے،چاول کرنل باسمتی 15 روپے اضافے سے 175 روپے ،سیلا 160 سے بڑھ کر 180 روپے ہوگیا ہے،واضح رہے کہ ملکی ضرورت کی 80 فیصد دالیں در آمد کی جاتی ہیں جبکہ ملکی پیداوار صرف بیس فیصد ہے۔عبدالرؤف نے بتایا کہ مونگ کی دال ملکی ضرورت کے لحاظ سے پیدا ہوتی ہے، ملک میں ماش،مسور ،مونگ اورسفید چنا سالانہ دو لاکھ ٹن تک استعمال کیا جاتا ہے، عالمی مارکیٹ سے آئندہ ماہ دالوں کی در آمد کے بعد جنوری میں دالوں کی قیمتوں میں 50 روپے فی کلو تک اضافہ ہوسکتا ہے