اسلام آباد ( آن لائن)وفاقی کابینہ نے سانحہ سیالکوٹ کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعہ کے ذمہ داروں کو جلد قانونی قاضے پورے کرتے ہوئے سخت سزا دینے کا عزم کا دوہرایا ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ یہ واقعہ پاکستان کی بدنامی کا باعث بنا،اسلام امن کا دین ہے اور توہین مذہب کا الزام لگا کر اس طرح کسی کو بہیمانہ طریقے سے قتل کر دینا انسانیت کے بھی خلاف ہے
۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک کی سیاسی و معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا جبکہ وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے اجلاس کو سانحہ سیالکوٹ پر بریفنگ دی اور بتایا کہ 130 سے زائد افراد اب تک حراست میں لئے جا چکے ہیں جن میں 2 درجن کے قریب وہ افراد بھی ہیں جو کہ سری لنکن فیکٹری منیجر پریانتھا کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہیں اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔وفاقی تحقیقاتی ادارے اس حوالے سے پنجاب حکومت کی مکمل مدد اور تعاون کررہے ہیں ۔کابینہ اراکین نے کہا کہ ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے کیونکہ اس واقعہ سے پاکستان کی عالمی سطح پر بدنامی ہوئی ہے اور یورپی یونین سمیت مغربی ممالک نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی ہے ،پاکستانی معاشرے میں ایسے واقعات کی کوئی گنجائش نہیں اسی وجہ سے ہر طبقہ فکر کے لوگوں نے اس واقعہ کی مذمت کی ۔وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے بتایا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء اور مشائخ نے بھی اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اسلام کی بنیادی تعلیمات کے خلاف قرار دیا ہے ۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان قریبی دوستانہ تعلقات ہیں ان تعلقات کو ایسے واقعات سے متاثر نہیں کیا جا سکتا تاہم سری لنکن فیکٹری منیجر کا قتل انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے ،ہمیں صبروتحمل اور برداشت والا معاشرہ چاہیے نا کہ ہم انتہاپسندی کی طرف جائیں جو کہ ہماری منزل نہیں، ان کا کہنا تھا کہ اس واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف تیزرفتاری سے کارروائی کی جارہی ہے اور ان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائیگا، کابینہ نے مختلف ایجنڈا ایٹمز کی بھی منظوری دی۔