ریاض (این این آئی )سعودی عرب کے وزیرتوانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک اپنی حکمت عملی تبدیل نہیں کرے گی اور اسے ایسا مسئلہ حل کرنے کی ضرورت نہیں جو اس نے پیدا ہی نہیں کیا ہے۔انھوں نے عرب ٹی وی کوایک انٹرویو میں
کہا کہ تیل مارکیٹوں کے لیے ایک ریگولیٹر ہونا چاہیے اورہرکسی کو اس بات سے آگاہ ہونا چاہیے کہ اوپیک نے اس مقصد کے حصول کے لیے کیا کچھ کیا انھوں نے اس رائے کا اظہار کیا کہ مارکیٹ میں گیس کی دستیابی میں کمی ان پالیسیوں کا نتیجہ ہے جو پہلے اختیار کی گئی تھیں اور جن میں گیس سے بجلی کی پیداوارمیں کمی بھی شامل ہے۔سعودی وزیرتوانائی کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری میں کمی آئی ہے جس کی وجہ سے آج گیس مارکیٹوں میں قلت پیدا ہو گئی ہے۔شہزادہ عبدالعزیز نے انٹرویو میں کہا کہ سعودی عرب کا صفرکاربن اخراج کا ہدف 2060 سے پہلے حاصل کیا جا سکتا ہے۔اس ہدف کا مملکت میں مالی یا معاشی اعتبار سے منفی اثر نہیں پڑے گا۔ نیزسعودی عرب ہر قسم کی توانائی کے لیے ایک بااعتماد ذریعہ بننا چاہتا ہے۔انھوں نے واضح کیا کہ ہمارے پاس سعودی عرب میں توانائی کی نئی شکلیں پیدا کرنے اورانھیں معیشت اور برآمدات میں ضم کرنے کی صلاحیتیں موجود ہیں۔صاف توانائی میں سرمایہ کاری کا مطلب تیل میں سرمایہ کاری روکنا نہیں بلکہ اس کا مقصد گرین ہاس گیسوں کے اخراج میں کمی لانا ہے نہ کہ تیل کے استعمال میں کمی کرنا۔ان کا کہنا تھا کہ توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری اور ماحول کے تحفظ میں کوئی تضاد نہیں ہے۔اس وقت دنیا توانائی کے کسی ایک ذریعہ یا چند ذرائع پرانحصار نہیں کر سکتی ہے بلکہ دنیاکوتوانائی کے تمام دستیاب ذرائع کو بروئے کارلانے کی ضرورت ہے۔شہزادہ عبدالعزیزکا کہنا تھا کہ تین چیزوں پر دنیا کو بالکل بھی سمجھوتانہیں کرنا چاہیے:اول، توانائی کی سلامتی،دوم، معاشی ترقی اور پائیدارخوشحالی اور سوم،موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنا۔