اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)آئندہ ماہ پاکستان میں گیس کا بدترین بحران سر اٹھائے گا جو مارچ تک پاکستانی معیشت کو تباہی و بربادی سے دو چار کردے گا۔ روزنامہ جنگ میں حنیف خالد کی خبر کے مطابق انٹرنیشنل مارکیٹ میں ایل این جی کی قیمت 30
ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچ گئی ہے یہی ایل این جی قطر سے گیارہ ڈالر کے ریٹ پر 15 سال کا کنٹریکٹ کرنے والے سابق حکومت کے وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی آج نیب میں پیشیاں بھگت رہا ہے اگر وہ یہ کنٹریکٹ نہ کرتے تو پاکستان کو 15 سالہ معاہدے کے مطابق آئندہ دس سال سے زیادہ عرصہ 11 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو (ملین ملین برٹش تھرمل یونٹ) گیس سے بھرے 8-8 بحری جہاز نہ ملتے۔ یہ سابق حکومت کے وزیر پٹرولیم کی دور اندیشی ہی تھی کہ انہوں نے دو ہزار ملین ملین کیوبک فٹ یومیہ قطری 8 جہاز ہر ماہ مزید آئندہ دس سالوں کیلئے کراچی پہنچنے کا تحفہ قوم کو نہ دیتے۔ انرجی ڈویژن کے ذرائع کے مطابق 12 اکتوبر 2021 کو ایل این جی کی قیمت جو 2000 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے، نومبر 2021 سے مارچ 2022 تک کے عرصے میں 3000 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہو جائیگی۔ پاکستان میں چونکہ ستر فیصد بجلی قدرتی گیس سے بنتی ہے اس لئے نومبر دسمبر جنوری فروری مارچ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ہونا بھی خارج از امکان نہیں۔ انٹرنیشنل مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت ایک ماہ کے اندر 70ڈالر فی بیرل سے بڑھ کر 85ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔