لندن۔۔۔۔موسمیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں سال دنیا بھر میں اور خاص طور پر برطانیہ میں جب سے موسم کا ریکارڈ مرتب ہونا شروع ہوا، تب سے آج تک کا گرم ترین سال ہوگا۔سنہ 2014 کے پہلے دس ماہ میں عالمی درجہ حرارت طویل عرصے سے ریکارڈ کیے جانے والے اوسط درجہ حرارت سے 0.57 سیلسئس زیادہ رہا جبکہ برطانیہ میں پہلے 11 ماہ کے دوران اوسط درجہ حرارت لمبے عرصے سے رہنے والے اوسط درجہ حرارت سے1.6 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر رہا۔برطانوی محکمہ موسمیات کی ایک اور تحقیق کے مطابق درجہ حرارت میں یہ اضافہ انسان کی سرگرمیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اثرات کے بغیر ممکن ہی نہیں۔یہ اعداو شمار اقوامِ متحدہ کے عالمی میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کے اندازوں سے حاصل کیے گئے ہیں۔عالمی سطح پر جاری حالیہ رحجان اگر اگلے دو ماہ تک جاری رہا تو سنہ 1998، 2005 اور 2010 میں ریکارڈ ہونے والے درجہ حرارت سے تھوڑا زیادہ ہو جائے گا۔یہ اعداو شمار اقوامِ متحدہ کے عالمی میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کے اندازوں سے حاصل کیے گئے ہیں ڈبلیو ایم او کیسیکریٹری جنرل مشل جوراڈ کا کہنا ہے کہ رواں برس حاصل ہونے والا ابتدائی ڈیٹا ’یکساں رہا جو ایک بدلتے ماحول کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ عارضی معلومات کے ریکارڈ کے مطابق 15 میں سے 14 گرم ترین سال 21 ویں صدی میں رونما ہوئے۔مشل جوراڈ کا مزید کہنا تھا کہ ریکارڈ توڑ گرمی کے ساتھ طوفانی بارشوں اور سیلاب نے انسانوں کی زندگیوں اور ذریعہ معاش کو تباہ و برباد کیا۔ڈبلیو ایم او کیسیکریٹری جنرل کے مطابق رواں برس کے دوران جو بات خاص طور پر غیر معمولی اور باعثِ تشویش رہی وہ سطح سمندر کے متعدد حصوں کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت رہے۔انھوں نے کہا کہ موسمی تبدیلی کے نئے اعدادو شمار اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ عالمی سطح پر گرمی میں کوئی کمی نہیں ہو گی۔ڈبلیو ایم او کی رپورٹ میں دنیا بھر کے ریکارڈ توڑ موسم کے واقعات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔سنہ 2014 کے لیے عارضی ریکارڈ سنہ 2010 کے سابقہ ریکارڈ کے مقابلے میں تھوڑا زیادہ ہے جو 0.56 ڈگری سینی گریڈ سے اوسطً اوپر ہے۔ماحولیاتی سائنس دانوں نے 21 ویں صدی میں آنے والے تمام 15 گرم ترین ترین سالوں میں سے ایک کی جانب اشارہ کیا ہے جس کے مطابق گذشتہ 16 سالوں کے دوران اگرچہ درجہ حرارت زیادہ نہیں بڑھے تاہم مجموعی طور پر یہ عرصہ غیر معمولی طور پر گرم رہا۔