پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

ڈبوں سے نکلنے والے سیلیکا جیل کے بیگ آپ ہمیشہ کچرے میں پھینک دیتے ہیں، مگر ان کے چند ایسے ناقابل یقین فوائد جو شاید ہی کسی کو معلوم ہوں

datetime 25  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلا م آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )آپ نے اکثر دواؤں کی بوتلوں میں چھوٹی سی پڑیاں یا تکیہ نما بیگ رکھا دیکھا ہوگا جس کے بارے میں ہدایت ہوتی ہے بوتل سے صرف گولیاں نکال کر کھائیں جبکہ اس بیگ کو بوتل میں ہی رکھا رہنے دیا جائے- لیکن کیا آپ جانتے ہیں اس چھوٹی سی پڑیاں کے کتنے بڑے فائدے ہیں اور یہ ان بوتلوں میں کیا کام انجام دے رہی ہوتی

ہے۔ کے فوڈ کے مطابق پہلی بات تو یہ اس بیگ کو سلیکا بیگ کے نام سے جانا جاتا ہے اور دواؤں کی بوتلوں میں اس کا انتہائی اہم کردار ہوتا ہے-سلیکا بیگ کو چیزوں کو نمی سے محفوظ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ صرف دواؤں میں ہی نہیں بلکہ کئی اور اقسام کی اشیاﺀ کے ڈبوں میں بھی رکھے جاتے ہیں تاہم اکثر لوگ اس کی افادیت سے لاعلم ہوتے ہیں اور انہیں فالتو سمجھ کر ڈبے سے باہر نکال دیتے ہیں-قیمت یہ ہے کہ سلیگا بیگ کو مختلف کمپنیاں تو اپنی اشیاﺀ کو محقوظ بنانے کے لیے استعمال کرتی ہی ہیں لیکن آپ بھی اس سے کئی فوائد حاصل کرسکتے ہیں-سلیکا بیگز سلیکون ڈائی آکسائیڈ کے دانوں پر مشتمل ہوتا ہے اور ان کی صلاحیت یہ ہوتی ہے کہ اپنے اردگرد موجود ہر شے میں پائی جانے والی نمی کو اپنے جذب کرلیتے ہیں اور چیز کو خشک رکھتے ہیں جس سے چیز خراب ہونے سے محفوظ رہتی ہے- تاہم یہ دانے زہریلے اثرات تو

نہیں رکھتے لیکن پھر بھی نقصان ضرور پہنچا سکتے ہیں- اس لیے کوشش کریں کہ یہ دانے بچوں کے ہاتھ نہ آئیں-آپ ان سلیکا بیگز ایک بڑا فائدہ تو یہ اٹھا سکتے ہیں کہ اگر انہیں سفری بیگز میں رکھ دیا جائے تو ان میں جراثیم پیدا نہیں ہوتے اور نہ ہی کسی قسم کی بو پیدا ہوتی ہے- سلیکا بیگز ایک حیران کن فائدہ یہ بھی ہے کہ اگر انہیں تصویروں والے ڈبے میں

رکھ دیا جائے تو یہ گزرتے وقت کے ساتھ خراب ہوجانے والی تصویروں کو خراب ہونے سے محفوظ رکھتے ہیں-اس کے علاوہ ان سلیکا بیگز کے ذریعے حادثاتی طور پر پانی میں گر جانے والے گیلے موبائل کی بھی زندگی بچائی جاسکتی ہے اور یہ طریقہ موبائل کو چاولوں کے ڈبے میں رکھنے سے بھی زیادہ کارآمد ثابت ہوتا ہے-ایسے افراد جو زیرِ آب

فوٹوگرافی کے شوقین ہوتے ہیں ان کے لیے سلیکا بیگز ایک بہترین چیز ہیں- اگر اس پڑیا کو کیمرہ بیگ میں رکھ دیا جائے تو یہ کیمرے کی تمام نمی کو اپنے اندر جذب کرلیتی ہے-اسی طرح ان بیگز کا ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ انہیں اگر ریزر بلیڈ کے ڈبے میں رکھ دیا جائے تو یہ ان کی نمی چوس کر انہیں زیادہ وقت تک کے لیے قابلِ استعمال بنا دیتے ہیں-اکثر

افراد کی گاڑیوں کی ونڈ اسکرین پر دھند جم جاتی ہے جو دورانِ ڈرائیونگ ڈرائیور کو مشکل میں ڈال دیتی ہے لیکن اگر ونڈ اسکرین کے ساتھ سلیکا بیگز رکھ دیے جائیں تو دھند جمنے کے مسائل سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے-اگر آپ کو کسی وجہ سے پھول خشک کرنے پڑ جائیں اور وہ کم وقت میں تو آپ ان پھولوں کے پیکٹ میں چند سلیکا بیگز رکھ

دیں اور پھر کمال دیکھیں-سلیکا بیگز اوزاروں کو زنگ لگنے سے محفوظ رکھتے ہیں- بس چند بیگز ٹول کِٹ یا اوزاروں کے بیگ میں رکھ دیں اور اپنے اوزاروں کو خراب ہونے سے بچائیں-اگر کوئی کھالے تو پھر؟چونکہ یہ زہریلے نہیں ہوتے تو اس کا مطلب یہ نہیں انہیں کھا بھی لینا چاہئے، درحقیقت یہ کھانے کے لیے نہیں ہوتے۔یہ زہریلے تو نہیں ہوتے مگر

نگلنے پر جسم کو ڈی ہائیڈریشن کا شکار ضرور کرسکتے ہیں اور اس کے لیبل پر ڈو ناٹ ایٹ کی جو وارننگ ہوتی ہے وہ درحقیقت چھوٹے بچوں کے لیے ہوتی ہے۔اگر کوئی غلطی سے ان دانوں کو کھالے تو اسے فوری طور پر کچھ گلاس پانی پلانا چاہئے تاکہ ڈی ہائیڈریشن کو ٹالا جاسکے۔اس کے بعد ڈاکٹر سے رجوع کریں خصوصاً اگر بچہ کھالے کیونکہ انہیں صرف ڈی ہائیڈریشن کا ہی خطرہ نہیں ہوتا بلکہ یہ گلے میں پھنس کر دم گھونٹنے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…