چترال(نیوز ڈیسک)سیلاب نے خوبصورت وادیوں کی سرزمین چترال کو کھنڈرات میں بدل دیا ، پل ، سڑکوں اور سیکڑوں مکانوں کا نام و نشان مٹ گیا ، گاؤں موری بالا میں 10 گھر سیلابی ریلے میں بہہ گئے ، متاثرہ علاقوں میں غذائی قلت کا خدشہ منڈلانے لگا ، تعفن سے وبائی امراض بھی سراٹھانے لگے ہیں۔ تباہی کی داستان سناتی چترال کی یہ سرزمین بے رحم سیلاب سے پہلے جنت نظیر کہلاتی تھی لیکن اب یہاں رواں دواں زندگی کی بجائے ہر طرف بربادی ہی بربادی ہے۔ دل لبھاتی وادیاں کھنڈر بن چکیں ، سڑکیں پانی میں بہہ گئیں ، پل ٹوٹنے سے آبادیاں ایک دوسرے سے کٹ کر رہ گئیں۔ بچی کچھی زندگی بھی لینڈ سلائیڈنگ کے سبب محصور ہے۔ متاثرین بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں ، متاثرہ علاقوں میں غذائی قلت کا خدشہ بھی سر اٹھانے لگا ہے جبکہ ہزاروں جانوروں کی ہلاکت کے باعث اٹھنے والے تعفن سے وبائی امراض پھوٹنے کا بھی خطرہ بڑھ گیا ہے۔ بارشیں ہیں کہ سیلابی ریلوں کا زور کم ہونے نہیں دے رہیں ، موسلا دھار بارش سے سنگور گول اور مولن گول نالے میں طغیانی نے مکینوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ، علاقے میں مکئی کی فصل کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ مستوج کے علاقے برپ میں ندی نالوں نے بھی تباہی مچا رکھی ہے ، دو درجن سے زائد مکانات اور ایک سکول کا اب کوئی وجود نہیں ، گرم چشمہ سمیت اکثر علاقوں کا زمینی رابطہ بھی کٹا ہوا ہے۔ ادھر متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں ، ایف ڈبلیو او نے ریشن کا چترال شہر سے زمینی رابطہ بحال کر دیا ہے ،دوسری طرف ا?رمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز نے پانی میں پھنسے مزید تیس افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔