لاہور(این این آئی) سابق وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ (ن) لیگ سے گلہ ہے ہم نے انہیں پنجاب میں عدم اعتماد کی پیشکش کی تھی مگر وہ نہیں مانے،پنجاب میں آئندہ حکومت بنانے کا ارادہ کر لیا ہے کیونکہ حکومت فلاپ ہو چکی ہے،عوام مستحکم نظام چاہتے ہیں ،پیپلز پارٹی پنجاب میں متحرک ہو چکی ہے،
اگلے آٹھ دس ہفتوں میں آپ کو واضح تبدیلیاں نظر آئینگی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ماڈل ٹائون سیکرٹریٹ میں حسن مرتضی اور شہزاد سعید چیمہ کیساتھ پریس کانفرنس اور میڈیا کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔اس موقع پر اسلم گل،عثمان ملک،اظہر حسن ڈار،منور انجم،انجم بٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ جس انداز میں لاہوریوں نے استقبال کیا،میں شکر گزار ہوں،پنجاب میں آئندہ دوبارہ پیپلز پارٹی کی حکومت بنائی گے،ہر جیالے کے گھر پر پیپلز پارٹی کا جھنڈا لہرائیں گے۔تنظیم میں میرٹ پر فیصلے،ضرورت کے مطابق تبدیلیاں کرینگے۔کام اور محنت کرنیوالوں کو آگے لائینگے،مہنگائی اور بیروزگاری کے باعث عوام کا حکومت سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔یہ کہتے تھے کہ بجلی گیس مہنگی ہو تو وزیر اعظم چور ہوتا ہے،عوام کے سہانے خواب چکنا چور ہو چکے ہیں ،ہم نے کسان کو خوشحال کیا۔سوات،ملا کنڈ میں پاکستانی پرچم دوبارہ لہرایا،سرکاری ملازمین کی تنخواہ۔میں 120 فیصد تنخواہوں میں سو فیصد اضافہ کیا،اسمبلی کے اندر باہر اور ترجمان بھی پچھلی حکومتوں پر الزام لگاتے ہیں،موجودہ دور میں18ہزار افراد کو برطرف کر دیایہ غریب دشمن حکومت ہے،تمام وعدوں کا الٹ کیاہم خالی باتیں نہیں عملی کام کرتے ہیں،آ زاد کشمیر الیکشن۔میں مداخلت کے باوجود کامیابی حاصل کی ،پارٹی کی ری آرگنائزیشن کرینگے،
سیاست عوام اور ملک کے مفاد میں کرتے ہیں،پاکستانی سیاست میں حقیقت ہے کہ حکومت فلاپ ہو چکی ہے عوام مستحکم نظام چاہتے ہیں۔ارکان اسمبلی کی تعداد سیاسی پنڈولم ہے جو ادھر ادھر ہوتا رہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کسی کے کندھے پر سوار ہو کر نہیں آتی،ہمیں صرف عوام کے اشارے مل رہے ہیں۔ متحرک ہو چکے
ہیں،اگلے دس ہفتوں میں صورتحال واضح ہو جائیگی۔پارٹی معاملات چیرمین بلاول بھٹو زرداری دیکھ رہے ہیں ،پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم مل یں ہم نے پنجاب میں تبدیلی لانے کی بات کی تھی پیپلز پارٹی عوامی جماعت ہے،کسی کی دل آزاری ہوئی،وہ واپس آنا چاہیں تو خوش آمدید کہیں گے،کشمیر میں ن لیگ اور پی ٹی آئی حکومت سے مقابلہ تھا۔طالبان حکومت کیساتھ تعلقات پر ملکی مفاد میں فیصلے ہونے چاہیے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حتمی فیصلہ
پارٹی لیڈر شپ نے کرنا ہوتا ہے ،میں امیدوار نہیں تھا مگر انہوں نے پنجاب کی زمہ داری دی ہے تو پوری کرونگاہم بڑے ناموں پر نہیں ورکرز اور انکی تعداد پر یقین رکھتے ہین۔حسن۔مرتضی نے حکومتی ترجمان فیاض چوہان سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ اسے پیپلز پارٹی اتنا سیریس نہیں لیتی۔انہوں نے کنٹونمنٹ بورڈ الیکشن۔میں پیپلز پارٹی امیدواروں اور انکے سپورٹرز ایڈون سہوترا سے پولیس گردی اور چھاپوں کی۔شدید مذمت کرتے ہوئے الیکشن کمشن سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ۔