بابر اعظم بھی ورلڈ کپ کیلئے منتخب ٹیم سے غیر مطمئن ،نیا پنڈورا بکس کھل گیا

7  ستمبر‬‮  2021

لاہور (این این آئی)قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم ورلڈ کپ کے لئے منتخب قومی اسکواڈ سے مطمئن نہیں جبکہ ہیڈ کوچ کے عہدے سے دستبردار ہونے والے مصباح الحق نے بھی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کی تشکیل میں مشاورت نہ کرنے پر پی سی بی سے ناراضی کا اظہار کیا تھا۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ

کے انتخاب سے خوش نہیں ہیں، کپتان کو اعظم خان اور صہیب مقصود کی ٹیم میں سلیکشن پر اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ذرائع کے مطابق چیف سلیکٹر محمد وسیم نے متوقع چیئرمین رمیز راجہ سے مشاورت کے بعد ان دونوں کھلاڑیوں کو اسکواڈ میں شامل کیا، بابر اعظم فہیم اشرف اور فخر زمان کو اسکواڈ میں شامل کرنے کے حامی تھے۔ذرائع کے مطابق کھلاڑیوں کی سلیکشن کے حوالے سے بابر اعظم نے رمیز راجہ کو دو مرتبہ فون کیا، رمیز راجہ نے کپتان کی بات ضرور سنی لیکن انہیں پیغام دیا گیا کہ زیادہ فوکس کھیل پر رکھیں، کھلاڑیوں کو ان آئوٹ کروانے پر توجہ کم کریں۔دوسری جانب پاکستان کرکٹ ٹیم کے عبوری کوچ ثقلین مشتاق نے کہا ہے کہ مصباح الحق اور وقار یونس کے بارے میں بھاگ جانے کا لفظ استعمال کرنا تھوڑا سخت ہے، ایسے نہیں کہنا چاہیے، دونوں کوچز کے مستعفی ہونے پر بات نہیں کروں گا۔ثقلین مشتاق نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جو کل ہوا اس پر نہیں آنے والے کل پر نظر ہے، مجھے پاکستان کرکٹ کی بہتری

کے لیے جو ٹاسک دیا گیا ہے میں اسے دیکھ رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم اچھا کریں گے تو کریڈٹ سپورٹ اسٹاف کو بھی جائے گا، غلطی کا بھی کریڈٹ لیں گے اور غلطی سے سیکھیں گے، اچھا کیا تو ٹھیک ہے، غلط کیا تو سینہ تان کر کہیں گے کہ غلطی ہو گئی ہے آئندہ کوشش کریں گے کہ نہ ہو۔ثقلین نے کہا کہ میری فلاسفی ہے آپ جیتتے ہیں، یا سیکھتے ہیں،

ہارنے سے بھی سیکھا جاتا ہے اور جیتنے سے بھی سیکھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے برانڈ کی کرکٹ کھیلنا ہے، نڈر اور جارحانہ انداز میں کھیلنا ہے، ہم نے گزشتہ ایک برس سے یہی کام کیا ہے اور نیچے تک یہ پیغام بھی دے دیا ہے کہ ہم نے غلبہ حاصل کرنے والی کرکٹ کھیلنی ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کے تمام کرکٹرز میں نڈر اور جارحانہ انداز

میں کرکٹ کھیلنے کی صلاحیت ہے، کھلاڑیوں کو لڑنا بھی آتا ہے، ان کے مائنڈ سیٹ میں جیت ہے اور اسی چیز کو واپس لے کر آئیں گے۔سابق آف اسپنر نے کہا کہ ضروری نہیں ہے کہ بھارتی کرکٹرز کی ہی مثالیں دیں، ہمارے اپنے بڑے لیجنڈز ہیں، ہم ان کی مثالیں کیوں نہ دیں۔انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ بھارتی ٹیم اس وقت اچھی کرکٹ کھیل رہی ہے،

بحیثیت کوچ آپ جہاں بھی اچھی کرکٹ ہو رہی ہو وہ آپ دیکھتے ہیں، کھلاڑیوں کو اس کے بارے میں بتاتے ہیں اور اس سے سیکھتے ہیں، دنیا میں جیسی کرکٹ کھیلی جا رہی ہو اس سے وسیع نظر سے سیکھنا چاہئے۔ثقلین مشتاق نے کہا کہ ہمارا فوکس اس وقت نیوزی لینڈ کی سیریز پر ہے، اس میں ہم نے اچھا کرنا ہے، تمام بہترین دستیاب کھلاڑیوں کا انتخاب ہوا ہے

، وہ توقعات پر پورا اترنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوچز کیوں گئے یہ کل کی بات ہے، میں آنے والے کل کی طرف دیکھ رہا ہوں، کوچز کون ہوں گے یہ پی سی بی کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ثقلین مشتاق نے کہا کہ پاکستان ٹیم کے ساتھ کام کرنے پر فخر محسوس کر رہا ہوں، یہ ایک چیلنج ہے اور جو ذمے داری سونپی گئی ہے اس پر پورا اترنا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…