اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) شہادت کا رتبہ ہو یا پھر غازی بننے کا جذبہ پاکستان آرمی اپنے جوانوں کو کسی بھی طور پر مایوس نہیں ہونے دیتی ہے انہیں وطن کی حفاظت کے لیے ہر وقت تیار رکھتی ہے لیکن یہ جوان کئی امتحان پاس کر کے ایک خاص مقام پر پہنچتے ہیں
اس خاص مقام تک پہنچنے کے لیے کس حد تک محنت کرنی پڑتی ہے، یہ اندازہ ایک عام انسان لگا بھی نہیں سکتا ہے۔ہماری ویب کی رپورٹ کے مطابق پاکستان آرمی کے اس جوان کی محنت سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دشمن کی چالوں کو ناکام بنانے کے لیے یہ جاںباز کتنی سخت محنت سے گزرتے ہیں۔ لیفٹینینٹ اُکاشہ طلال شہید بھی انہی جوانوں میں سے ایک تھے، جو کہ سخت محنت کرتے تھے۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی کے کیڈیٹ اور 140 ایل/سی سے تعلق رکھنے والے اُکاشہ طلال منگلا ڈٰم میں ہونے والی سوئمنگ کی مشقوں میں تربیت حاصل کر رہے تھے، لیکن گہرے پانی میں تربیت کرتے ہوئے اُکاشہ طلال شہید ہو گئے تھے۔ شہید اُکاشہ طلال نے اپنے گھر والوں کو ایک خط لکھا تھا جو کہ پہلی اور آخری بار لکھا گیا تھا۔ اس خط میں اُکاشہ اپنے گھر والوں کو پاکستان ملٹری اکیڈمی کے ماحول کے بارے میں بتا رہے تھے جبکہ انہوں نے اپنے والدین کو یہ بھی بتایا کہ کہ میں پہلی بار اس جدید زمانے میں آپ لوگوں کو خط لکھ رہا ہوں اور آُپ بھی خط کے ذریعے ہی مجھے جواب دیں گے۔ مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ میں آپ لوگوں سے خط کے ذریعے بات کر رہا ہوں۔ جبکہ اپنے رینک سے متعلق اُکاشہ کا کہنا تھا کہ میں نام کے آگے جی سی لگ چکا ہے، جس کا مطلب ہے “جینٹل مین کیڈیٹ”، مجھے یقین ہے آپ کو بھی یہ نام سن کر خوشی ہو رہی ہوگی۔ شہید جوان اُکاشہ طلال کا یہ خط سوشل میڈیا پر کیپٹن باسط علی شہید نامی پیج پر اپلوڈ کیا گیا تھا