اسلام آباد۔۔۔۔پاکستان الیکشن کمیشن کے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے بارے میں حکومت اور قائد حزب اختلاف نے اعلان کیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کو تین نام تجویز کیے گئے ہیں۔وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس سردار رضا، جسٹس طارق پرویز اور جسٹس تنویر احمد خان کے نام سپیکر کو بھجوا دیے گئے ہیں۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے کہا کہ ان تین ناموں پر اتفاق ہوا ہے اور یہ نام سپیکر کو بھجوا دیے جائیں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق سپیکر نے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کی صبح طلب کر لیا اور وہ یہ تین نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجیں گے جن پر غور کیا جائے گا۔اسحٰق ڈار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں سے ان ناموں پر مشاورت کی گئی ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی سے ان ناموں پر مشاورت ہوئی ہے۔آئین کے تحت وزیراعظم قائد حزب اختلاف کے اتفاق رائے سے تین امیدواروں کے نام حکومت اور حزب اختلاف کے ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی کو بھیجتے ہیں اور پھر کمیٹی ان میں سے کسی ایک کو اس عہدے کے لیے چْنتی ہے جس کا تقرر پھر صدرِ مملکت کرتے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان میں چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ گذشتہ 16 ماہ سے خالی پڑا ہے اور اس عرصے کے دوران سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔13 نومبر کو سپریم کورٹ نے اس عہدے کو پْر کرنے کے لیے اپنی ڈیڈ لائن میں توسیع کرتے ہوئے حکومت سے کہا تھا کہ 24 نومبر تک چیف الیکشن کمشنر مقرر نہ ہونے کی صورت میں وہ اپنا جج واپس بلا لے گی۔خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کی سربراہی کے لیے وزیر اعظم نواز شریف اور قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے درمیان دو ریٹائرڈ ججوں کے ناموں پر اتفاق ہو گیا تھا مگر اْن دونوں سابق ججوں، تصدق حسین جیلانی اور رانا بھگوان داس نے یہ عہدہ سنبھالنے سے معذرت کر لی تھی۔جسٹس سردار رضا خان اس وقت فیڈرل شریعت کورٹ کے چیف جسٹس کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں جبکہ اس سے پہلے وہ سپریم کورٹ کے جج بھی رہ چکے ہیں۔ جسٹس سردار رضا خان پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بھی رہے ہیں۔وہ سپریم کورٹ کیاْن ججز میں شامل تھے جنھیں سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے تین نومبر سنہ دوہزار سات میں ملک میں ایمرجنسی کے دوران گھروں میں نظر بند کردیا تھا۔ تاہم اْنھوں نے سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کے دور میں دوبارہ اپنے عہدے کا حلف اْٹھالیا تھا جبکہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری 16 مارچ کو ایک ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے بحال ہوئے تھے۔جسٹس ریٹائرڈ طارق پرویز بھی پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہ چکے ہیں جنھیں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری بحالی کے بعد سپریم کورٹ میں لے کر آئے تھے۔ جسٹس طارق پرویز بھی اعلیٰ عدلیہ کے اْن ججز میں شامل تھے جنھیں پرویز مشرف کے دور میں نوکریوں سے فارغ کرکے گھروں میں نطر بند کردیا گیا تھا۔ تاہم اْنھوں نے بھی افتخار محمد چوہدری کی بحالی سے پہلے اپنے عہدے کا حلف اْٹھا لیا تھا۔جسٹس ریٹائرڈ نتویر احمد خان سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں سنہ دو ہزار سے سنہ دو ہزار چار تک سپریم کورٹ کے جج رہے ہیں۔ وہ سنہ دو ہزار چار سے سنہ دوہزار سات تک نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن کے سربراہ بھی رہے ہیں۔ وہ 2008 سے 2013 تک پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر کیلئے پارلیمانی کمیٹی کو تین نام تجویز کر دئیے گئے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں